Qaaf • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلْأَرْضَ مَدَدْنَٰهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَٰسِىَ وَأَنۢبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِيجٍۢ ﴾
“And the earth - We have spread it wide, and set upon it mountains firm, and caused it to bring forth plants of all beauteous kinds,”
قرآن نے تاریخ کا جو تصور پیش کیا ہے، اس کے مطابق یہاں بار بار ایسا ہوا ہے کہ پیغمبروں کے انکار کے نتیجہ میں ان کی مخاطب قومیں ہلاک کردی گئیں۔ یہاں انہیں ہلاک شدہ قوموں میں سے کچھ قوموں کا ذکر بطور مثال فرمایا گیا ہے۔ قوموں کی یہ ہلاکت در اصل آخرت کا ایک حصہ ہے۔ منکرین حق کے لیے جو عذاب آخرت میں مقدر ہے اس کا ایک جزء اسی آج کی دنیا میں دکھا دیا جاتا ہے۔ دنیا کی پہلی تخلیق اس کی دوسری تخلیق کے امکان کو ثابت کر رہی ہے۔ اگر آدمی سنجیدہ ہو تو آخرت کو ماننے کے لیے اس کے بعد اسے کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں۔