At-Tur • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَمْ خُلِقُوا۟ مِنْ غَيْرِ شَىْءٍ أَمْ هُمُ ٱلْخَٰلِقُونَ ﴾
“[Or do they deny the existence of God?] Have they themselves been created without anything [that might have caused their creation]? or were they, perchance, their own creators?”
خدا کی طرف سے جن صداقتوں کا اعلان ہوا ہے وہ سب پوری طرح معقول ہیں۔ آدمی اگر دھیان دے تو وہ بہ آسانی ان کو سمجھ سکتا ہے۔ پھر بھی لوگ کیوں ان کا انکار کرتے ہیں۔ اس کی وجہ آخرت کے بارے میں لوگوں کی بے یقینی ہے۔ لوگوں کو زندہ یقین نہیں کہ آخرت میں ان سے حساب لیا جائے گا۔ اس لیے وہ ان امور میں سنجیدہ نہیں۔ اور اسی لیے وہ ان کو سمجھ بھی نہیں سکتے۔ اگر جزائے اعمال کا یقین ہو تو آدمی فوراً ان باتوں کو سمجھ جائے جن کو سمجھنا اس کے لیے نہایت مشکل ہورہا ہے۔