Al-Qamar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴾
“and how severe was the suffering which I inflicted when My warnings were disregarded!”
پیغمبر ہمیشہ عام انسان کے روپ میں آتا ہے، اس لیے انسان اس کو پہچان نہیں پاتا، اسی طرح خدا کی اونٹنی بھی بظاہر عام اونٹنی کی طرح تھی۔ اس لیے ثمود کے لوگ اس کو پہچان نہ سکے، اور اس کو مار ڈالا۔ موجودہ دنیا اسی بات کا امتحان ہے۔ یہاں لوگوں کو بظاہر ایک عام آدمی میں خدا کے نمائندہ کو دیکھنا ہے۔ بظاہر ایک عام اونٹنی میں خدا کی اونٹنی کو پہچان لینا ہے۔ جو لوگ اس امتحان میں ناکام رہیں وہ کبھی ہدایت کے راستہ کو نہیں پا سکتے۔ قرآن اگرچہ گہرے معانی کی کتاب ہے۔ مگر اس کے انداز بیان میں حد درجہ وضوح (Clarity) ہے۔ اس وضوح کی بنا پر قرآن کا سمجھنا ہر آدمی کے لیے آسان ہوگیا ہے، خواہ وہ ایک عام آدمی ہو یا ایک اعلی تعلیم یافتہ آدمی۔