Al-Qamar • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَقَدْ رَٰوَدُوهُ عَن ضَيْفِهِۦ فَطَمَسْنَآ أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا۟ عَذَابِى وَنُذُرِ ﴾
“and even demanded that he give up his guests [to them]: whereupon We deprived them of their sight [and thus told them, as it were]: “Taste, then, the suffering which I inflict when My warnings are disregarded!””
حضرت لوط کی دعوت اٹھی تو کچھ لوگوں نے اس کا اعتراف کرلیا، وہ حق کو بڑا مان کر اپنے آپ کو اس کے مقابلہ میں چھوٹا کرنے پر راضی ہوگئے۔ مگر اکثر افراد نے ایسا نہیں کیا۔ وہ دلائل کا اعتراف کرنے کے بجائے اس کو رد کرنے کے لیے جھوٹی بحثیں نکالتے رہے۔ دعوت حق کے مقابلہ میں اس قسم کی روش بہت بڑا جرم ہے، چنانچہ اعتراف کرنے والوں کو چھوڑ کر انکار کرنے والے پکڑ لیے گئے۔ یہ ایک مثال ہے کہ اس دنیا میں حق کا انکار کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے اور حق کا اعتراف کرنے والوں کے لیے نجات۔