Ar-Rahmaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ عَلَّمَهُ ٱلْبَيَانَ ﴾
“He has imparted unto him articulate thought and speech.”
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا۔ اس کو نطق کی انوکھی صلاحیت دی جو ساری معلوم کائنات میں کسی کو حاصل نہیں۔ پھر انسان سے جو عادلانہ روش مطلوب تھی اس کا عملی نمونہ اس نے کائنات میں قائم کردیا۔ انسان کے گردو پیش کی پوری دنیا عین اسی اصولِ عدل پر قائم ہے جو انسان سے اللہ تعالیٰ کو مطلوب ہے اور قرآن میں اسی عدل کو لفظی طور پر بیان کردیا گیا ہے۔ قرآن خدائی عدل کا لفظی اظہار ہے اور کائنات خدائی عدل کا عملی اظہار۔ بندوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے قول و عمل کو اسی ترازو سے ناپتے رہیں۔ وہ نہ لینے میں بے انصافی کریں اور نہ دینے میں۔