Al-Hadid • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ۞ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ ٱللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ ٱلْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا۟ كَٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ ٱلْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌۭ مِّنْهُمْ فَٰسِقُونَ ﴾
“IS IT NOT time that the hearts of all who have attained to faith should feel humble at the remembrance of God and of all the truth that has been bestowed [on them] from on high, lest they become like those who were granted revelation aforetime, and whose hearts have hardened with the passing of time so that many of them are [now] depraved?”
یہ آیتیں جس وقت نازل ہوئیں اس وقت اسلام اگرچہ مادی قوت نہیں بنا تھا۔ مگر دلائل اور تنبیہات کا زور اس وقت بھی پوری طرح اس کی پشت پر موجود تھا۔ ایسی حالت میں جو شخص دلائل کا زور محسوس نہ کرے اور خدائی تنبیہات جس کو ہلانے والی نہ بن سکیں وہ اپنے اس عمل سے صرف یہ ثبوت دے رہا ہے کہ وہ بے حسی کے مرض میں مبتلا ہے۔ مٹی میں پانی ملنے کے بعد تروتازگی پیدا ہوجاتی ہے۔ پھر انسان اگر کھلے کھلے دلائل کو سن کر بھی نہ جاگے تو یہ کیسی عجیب بات ہوگی۔