Al-Hadid • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ يُحْىِ ٱلْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴾
“[But] know that God gives life to the earth after it has been lifeless! We have indeed made Our messages clear unto you, so that you might use your reason.”
یہ آیتیں جس وقت نازل ہوئیں اس وقت اسلام اگرچہ مادی قوت نہیں بنا تھا۔ مگر دلائل اور تنبیہات کا زور اس وقت بھی پوری طرح اس کی پشت پر موجود تھا۔ ایسی حالت میں جو شخص دلائل کا زور محسوس نہ کرے اور خدائی تنبیہات جس کو ہلانے والی نہ بن سکیں وہ اپنے اس عمل سے صرف یہ ثبوت دے رہا ہے کہ وہ بے حسی کے مرض میں مبتلا ہے۔ مٹی میں پانی ملنے کے بعد تروتازگی پیدا ہوجاتی ہے۔ پھر انسان اگر کھلے کھلے دلائل کو سن کر بھی نہ جاگے تو یہ کیسی عجیب بات ہوگی۔