Al-Hadid • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لِّكَيْلَا تَأْسَوْا۟ عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا۟ بِمَآ ءَاتَىٰكُمْ ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍۢ فَخُورٍ ﴾
“[Know this,] so that you may not despair over whatever [good] has escaped you nor exult [unduly] over whatever [good] has come to you: for, God does not love any of those who, out of self-conceit, act in a boastful manner –”
دنیا میں کسی چیز کا ملنا یا کسی چیز کا چھننا دونوں امتحان کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پیشگی طور پر مقرر فرما دیا ہے کہ کس شخص کو اس کے امتحان کا پر چہ کن کن صورتوں میں دیا جائے گا۔ آدمی کو اصلاً جس چیز پر توجہ دینا چاہيے وہ یہ نہیں کہ اس کو کیا ملا اور اس سے کیا چھینا گیا بلکہ یہ کہ اس نے کس موقع پر کس قسم کا رد عمل پیش کیا۔ صحیح اور مطلوب رد عمل یہ ہے کہ آدمی سے کھویا جائے تو وہ دل برداشتہ نہ ہو اور جب اس کو ملے تو وہ اس کی بنا پر فخر و غرور میں مبتلا نہ ہوجائے۔