Al-Hadid • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱلَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ ٱلنَّاسَ بِٱلْبُخْلِ ۗ وَمَن يَتَوَلَّ فَإِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْغَنِىُّ ٱلْحَمِيدُ ﴾
“those who are niggardly [with God’s bounty] and bid others to be niggardly! And he who turns his back [on this truth ought to know that], verily, God alone is self-sufficient, the One to whom all praise is due!”
دنیا میں کسی چیز کا ملنا یا کسی چیز کا چھننا دونوں امتحان کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے پیشگی طور پر مقرر فرما دیا ہے کہ کس شخص کو اس کے امتحان کا پر چہ کن کن صورتوں میں دیا جائے گا۔ آدمی کو اصلاً جس چیز پر توجہ دینا چاہيے وہ یہ نہیں کہ اس کو کیا ملا اور اس سے کیا چھینا گیا بلکہ یہ کہ اس نے کس موقع پر کس قسم کا رد عمل پیش کیا۔ صحیح اور مطلوب رد عمل یہ ہے کہ آدمی سے کھویا جائے تو وہ دل برداشتہ نہ ہو اور جب اس کو ملے تو وہ اس کی بنا پر فخر و غرور میں مبتلا نہ ہوجائے۔