Al-Hadid • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًۭا وَإِبْرَٰهِيمَ وَجَعَلْنَا فِى ذُرِّيَّتِهِمَا ٱلنُّبُوَّةَ وَٱلْكِتَٰبَ ۖ فَمِنْهُم مُّهْتَدٍۢ ۖ وَكَثِيرٌۭ مِّنْهُمْ فَٰسِقُونَ ﴾
“And, indeed, [to the same end] We sent forth Noah and Abraham [as Our message-bearers], and established prophethood and revelation among their descendants; and some of them were on the right way, but many were iniquitous.”
اللہ کی طرف سے جتنے پیغمبر آئے سب ایک ہی دین لے کر آئے۔ مگر بعد کے زمانہ میں لوگوں نے پیغمبر کے نام پر بدعتیں ایجاد کرلیں۔ اس کی ایک مثال حضرت مسیح علیہ السلام کے پیرو ہیں۔ حضرت مسیح کے ذمہ صرف دعوت کا کام تھا۔ آپ کی پیغمبرانہ ذمہ داری میں قتال شامل نہ تھا۔ چنانچہ آپ نے سب سے زیادہ داعیانہ اخلاق پر زور دیا۔ اور داعیانہ اخلاق سراسررافت و رحمت پر مبنی ہوتا ہے۔ آپ نے اپنے پیروؤں سے کہا کہ وہ لوگوں کے مقابلہ میں یک طرفہ طور پر رافت و رحمت کا طریقہ اختیار کریں۔ مگر حضرت مسیح کے بعد آپ کے پیرو اس مصلحت کو سمجھ نہ سکے۔ ان کا یہ مزاج انہیں رہبانیت کی طرف بہا لے گیا۔ اعراض دنیا کی جو تعلیم انہیں دعوت کے مقصد سے دی گئی تھی اس کو انہوں نے مزید مبالغہ کے ساتھ ترک ِدنيا کے لیے اختیار کرنا شروع کردیا۔