Al-Hadid • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴾
“He it is who has created the heavens and the earth in six aeons, and is established on the throne of His almightiness. He knows all that enters the earth, and all that comes out of it, as well as all that descends from the skies, and all that ascends to them. And He is with you wherever you may be; and God sees all that you do.”
کائنات زبانِ حال سے اپنے خالق کی جن صفات کی خبر دے رہی ہے، قرآن میں انہیں صفات کو الفاظ کی صورت دے دی گئی ہے۔ یہاں جب ایک چیز ظاہر ہوتی ہے تو وہ عمل کی زبان میں کہہ رہی ہوتی ہے کہ کوئی اس کا ظاہر کرنے والا ہے۔ اور جب وہ چیز ختم ہوتی ہے تو وہ اس بات کا عملی اعلان کر رہی ہوتی ہے کہ کوئی اس کا ختم کرنے والا ہے۔ اسی طرح دوسری تمام صفتیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کائنات اگر خدا کی عملی تسبیح ہے تو قرآن خدا کی لفظی تسبیح۔