Al-Hadid • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ هُوَ ٱلَّذِى يُنَزِّلُ عَلَىٰ عَبْدِهِۦٓ ءَايَٰتٍۭ بَيِّنَٰتٍۢ لِّيُخْرِجَكُم مِّنَ ٱلظُّلُمَٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ بِكُمْ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾
“It is He who bestows from on high clear messages unto [this] His servant, to lead you out of the deep darkness into the light: for, behold, God is most compassionate towards you, a dispenser of grace.”
سچا اسلام جب ماحول میں اجنبی ہو، اس وقت سچے اسلام کی طرف بڑھنا اپنے آپ کو آزمائش میں ڈالنے کے ہم معنی ہوتا ہے۔ اس وقت اسلام کی حقیقت پر شبہات کے پردے پڑے ہوتے ہیں۔ اس وقت اسلام کی راہ میں خرچ کرنا ایسا ہوتا ہے گویا امید موہوم پر کسی کو قرض دینا۔ شک اور تردد کی فضا ہر طرف لوگوں کو گھیرے ہوئے ہوتی ہے۔ خدا کے وعدوں کے مقابلہ میں لوگوں کو اپنے سامنے کے فائدے زیادہ یقینی معلوم ہوتے ہیں۔ ایسے وقت میں اپنی جان و مال کو اسلام کے حوالہ کرنا زبردست قوت فیصلہ چاہتا ہے۔ ایسے وقت میں وہی شخص آگے بڑھنے کی ہمت کرتا ہے جو عقل و بصیرت کی طاقت سے چیزوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ جو لوگ دنیا میں اس بصیرت کا ثبوت دیں ان کی بصیرت قیامت کے دن ان کے لیے روشنی بن جائے گی جس میں وہ وہاں کے مشکل مراحل میں اپنا سفر طے کرسکیں۔ جو بصیرت دنیا میں ان کی رہنما بنی تھی وہی بصیرت آخرت میں بھی اللہ کی مدد سے ان کے لیے رہنما کا کام انجام دے گی۔