Al-Mujaadila • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ يُظَٰهِرُونَ مِن نِّسَآئِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا۟ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍۢ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَآسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِۦ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌۭ ﴾
“hence, as for those who would separate themselves from their wives by saying, “Thou art as unlawful to me as my mother”, and thereafter would go back on what they have said, [their atonement] shall be the freeing of a human being from bondage before the couple may touch one another again: this you are [hereby] exhorted to do - for God is fully aware of all that you do.”
اسلام میں صورت اور حقیقت کے درمیان فرق کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اس قدیم رواج کو تسلیم نہیں کیا کہ جو عورت حقیقی ماں نہ ہو وہ محض ماں کا لفظ بول دینے سے کسی کی ماں بن جائے۔ اس قسم کا فعل ایک لغوبات تو ضرور ہے مگر اس کی وجہ سے فطرت کے قوانین بدل نہیں سکتے۔ قرآن میں بتایا گیا کہ محض ظہار سے کسی آدمی کی بیوی پر طلاق نہیں پڑے گی۔ البتہ اس آدمی پر لازم کیا گیا کہ وہ پہلے کفارہ ادا کرے۔ اس کے بعد وہ دوبارہ اپنی بیوی کے پاس جائے۔ کسی غلطی کے بعد جب آدمی اس طرح کفارہ ادا کرتا ہے تو وہ دوبارہ اپنے یقین کو زندہ کرتا ہے۔ وہ اس اصول میں اپنے عقیدہ کو از سرِ نو مستحکم بناتا ہے جس کو وہ غفلت یا نادانی سے چھوڑ بیٹھا تھا۔