Al-Mujaadila • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَآسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًۭا ۚ ذَٰلِكَ لِتُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ ٱللَّهِ ۗ وَلِلْكَٰفِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾
“However, he who does not have the wherewithal shall fast [instead] for two consecutive months before the couple may touch one another again; and he who is unable to do it shall feed sixty needy ones: this, so that you might prove your faith in God and His Apostle. Now these are the bounds set by God; and grievous suffering [in the life to come] awaits all who deny the truth.”
اسلام میں صورت اور حقیقت کے درمیان فرق کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے اس قدیم رواج کو تسلیم نہیں کیا کہ جو عورت حقیقی ماں نہ ہو وہ محض ماں کا لفظ بول دینے سے کسی کی ماں بن جائے۔ اس قسم کا فعل ایک لغوبات تو ضرور ہے مگر اس کی وجہ سے فطرت کے قوانین بدل نہیں سکتے۔ قرآن میں بتایا گیا کہ محض ظہار سے کسی آدمی کی بیوی پر طلاق نہیں پڑے گی۔ البتہ اس آدمی پر لازم کیا گیا کہ وہ پہلے کفارہ ادا کرے۔ اس کے بعد وہ دوبارہ اپنی بیوی کے پاس جائے۔ کسی غلطی کے بعد جب آدمی اس طرح کفارہ ادا کرتا ہے تو وہ دوبارہ اپنے یقین کو زندہ کرتا ہے۔ وہ اس اصول میں اپنے عقیدہ کو از سرِ نو مستحکم بناتا ہے جس کو وہ غفلت یا نادانی سے چھوڑ بیٹھا تھا۔