Al-Hashr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ كَمَثَلِ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَرِيبًۭا ۖ ذَاقُوا۟ وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴾
“[To both kinds of your enemies, O believers, is bound to happen] the like of [what happened to] those who, a short while before them, had to taste the evil that came from their own doings, with [yet more] grievous suffering awaiting them [in the life to come]:”
مدینہ کے منافقین بنو نضیر کو مسلمانوں کے خلاف ابھار رہے تھے۔ انہوں نے اس واقعہ سے سبق نہیں لیا کہ جلد ہی پہلے قریش اور قبیلہ بنو قینقاع ان کے خلاف اٹھے۔ مگر ان کو زبردست شکست ہوئی۔ جو لوگ شیطان کو اپنا مشیر بنائیں ان کا حال ہمیشہ یہی ہوتا ہے۔ وہ واقعات سے نصیحت نہیں لیتے۔ پہلے وہ جوش و خروش کے ساتھ لوگوں کو مجرمانہ افعال پر ابھارتے ہیں۔ پھر جب اس کا بھیانک انجام سامنے آتا ہے تو وہ طرح طرح کے الفاظ بول کر یہ چاہتے ہیں کہ اس کی ذمہ داری سے اپنے آپ کو بری کرلیں۔ مگر اس قسم کی کوششیں ایسے لوگوں کو اللہ کی پکڑ سے بچانے والی ثابت نہیں ہوسکتیں۔