Al-Hashr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّذِينَ نَسُوا۟ ٱللَّهَ فَأَنسَىٰهُمْ أَنفُسَهُمْ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَٰسِقُونَ ﴾
“and be not like those who are oblivious of God, and whom He therefore causes to be oblivious of [what is good for] their own selves: [for] it is they, they who are truly depraved!”
انسانی زندگی کو ’’آج‘‘ اور ’’کل‘‘ کے درمیان تقسیم کیا گیا ہے۔ موجودہ دنیا انسان کا آج ہے اور آخرت کی دنیا اس کا کل ہے۔ انسان موجودہ دنیا میں جو کچھ کرے گا اس کا لازمی انجام اس کو آنے والی طویل تر زندگی میں بھگتنا پڑے گا۔ یہی اصل حقیقت ہے اور اسی حقیقت کا دوسرا نام اسلام ہے۔ انسان کی کامیابی اس میں ہے کہ وہ اس حقیقتِ واقعی کو ہمیشہ ذہن میں رکھے۔ جو شخص اس حقیقت واقعی سے غافل ہوجائے اس کی پوری زندگی غلط ہو کر رہ جائے گی۔ اس معاملہ میں مسلمان اور غیر مسلمان کا کوئی فرق نہیں۔ مسلمانوں کو اس کا فائدہ اسی وقت ملے گا جب کہ واقعۃً وہ اس پر قائم ہوں۔ مسلمان اگر غفلت میں پڑجائیں تو ان کا انجام بھی وہی ہوگا جو اس سے پہلے غفلت میں پڑنے والے یہود کا ہوا۔