Al-Hashr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَآ أَفَآءَ ٱللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ مِنْهُمْ فَمَآ أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍۢ وَلَا رِكَابٍۢ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُۥ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ ۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴾
“Yet [remember:] whatever [spoils taken] from the enemy God has turned over to His Apostle, you did not have to spur horse or riding-camel for its sake: but God gives His apostles mastery over whomever He wills - for God has the power to will anything.”
دشمن کا جو مال لڑائی کے بعد ملے وہ غنیمت ہے اور جو مال لڑائی کے بغیر ہاتھ لگے وہ فئی ہے۔ غنیمت میں پانچواں حصہ نکالنے کے بعد بقیہ سب لشکر کا حصہ ہے۔ اور فئی سب کا سب اسلامی حکومت کی ملکیت ہے جو مصالحِ عامہ کے لیے خرچ کیا جائے گا۔ اسلام چاہتا ہے کہ مال کسی ایک طبقہ میں محدود ہو کر نہ رہ جائے۔ بلکہ وہ ہر طبقہ کے درمیان پہنچے۔ اسلام میں معاشی جبر نہیں ہے۔ تاہم اس کے معاشی قوانین اس طرح بنائے گئے ہیں کہ دولت سمٹ کر چند لوگوں میں محدود نہ ہوجائے، بلکہ وہ ہر سوسائٹي کے تمام لوگوں میں گردش کرتی رہے۔