Al-Hashr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لِلْفُقَرَآءِ ٱلْمُهَٰجِرِينَ ٱلَّذِينَ أُخْرِجُوا۟ مِن دِيَٰرِهِمْ وَأَمْوَٰلِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًۭا مِّنَ ٱللَّهِ وَرِضْوَٰنًۭا وَيَنصُرُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥٓ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلصَّٰدِقُونَ ﴾
“[Thus, part of such war-gains shall be given] to the poor among those who have forsaken the domain of evil: those who have been driven from their homelands and their possessions, seeking favour with God and [His] goodly acceptance, and who aid [the cause of] God and His Apostle: it is they, they who are true to their word!”
دشمن کا جو مال لڑائی کے بعد ملے وہ غنیمت ہے اور جو مال لڑائی کے بغیر ہاتھ لگے وہ فئی ہے۔ غنیمت میں پانچواں حصہ نکالنے کے بعد بقیہ سب لشکر کا حصہ ہے۔ اور فئی سب کا سب اسلامی حکومت کی ملکیت ہے جو مصالحِ عامہ کے لیے خرچ کیا جائے گا۔ اسلام چاہتا ہے کہ مال کسی ایک طبقہ میں محدود ہو کر نہ رہ جائے۔ بلکہ وہ ہر طبقہ کے درمیان پہنچے۔ اسلام میں معاشی جبر نہیں ہے۔ تاہم اس کے معاشی قوانین اس طرح بنائے گئے ہیں کہ دولت سمٹ کر چند لوگوں میں محدود نہ ہوجائے، بلکہ وہ ہر سوسائٹي کے تمام لوگوں میں گردش کرتی رہے۔