Al-Hashr • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ تَبَوَّءُو ٱلدَّارَ وَٱلْإِيمَٰنَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِى صُدُورِهِمْ حَاجَةًۭ مِّمَّآ أُوتُوا۟ وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌۭ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِۦ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴾
“And [it shall be offered, too, unto the poor from among] those who, before them, had their abode in this realm and in faith - [those] who love all that come to them in search of refuge, and who harbour in their hearts no grudge for whatever the others may have been given, but rather give them preference over themselves, even though poverty be their own lot: for, such as from their own covetousness are saved - it is they, they that shall attain to a happy state!”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کی جلا وطنی کا اعلان کیا تو منافقین ان کی حمایت پر آگئے۔ انہوں نے بنونضیر سے کہا کہ تم اپنی جگہ جمے رہو، ہم ہر طرح تمہاری مدد کریں گے۔ مگر منافقین کی یہ باتیں محض ان کو مسلمانوں کے خلاف اکسانے کے لیے تھیں۔ وہ اس پیشکش میں ہرگز مخلص نہ تھے۔ چنانچہ جب مسلمانوں نے بنو نضیر کو گھیر لیا تو منافقین میں سے کوئی بھی ان کی مدد پر نہ آیا — مفاد پرست گروہ کا ہر زمانہ میں یہی کردار رہا ہے۔