Al-An'aam • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُل لِّمَن مَّا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ قُل لِّلَّهِ ۚ كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ ٱلرَّحْمَةَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴾
“Say: "Unto whom belongs all that is in the heavens and on earth?" Say: "Unto God, who has willed upon Himself the law of grace and mercy. He will assuredly gather you all together on the Day of Resurrection, [the coming of] which is beyond all doubt: yet those who have squandered their own selves-it is they who refuse to believe [in Him],”
کچھ لوگ کھلے طور پر آخرت کا انکار کرتے ہیں۔ کچھ لوگ وہ ہیں جو زبان سے آخرت کا انکار نہیں کرتے مگر ان کے دل میں ساری اہمیت بس اسی دنیا کی ہوتی ہے۔ چنانچہ ان کی زندگی میں اور کھلے ہوئے منکرین کی زندگی میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ یہ دونوں گروہ باعتبار حقیقت ایک ہیں۔ اور دونوں ہی اللہ کے نزدیک آخرت کو جھٹلانے والے ہیں۔ ایک گروہ اگر زبانی طور پر اس کو جھٹلا رہا ہے تو دوسرا گروہ عملی طور پر۔ ایسے تمام لوگ خدا کے قانون کے مطابق ہلاکت میں پڑنے والے ہیں۔ پیغمبروں کے زمانہ میں یہ ہلاکت موجودہ دنیا میں سامنے آگئی اور بعد کے لوگوں کے لیے وہ آخرت میں سامنے آئے گی۔