slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 87 من سورة سُورَةُ الأَنۡعَامِ

Al-An'aam • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمِنْ ءَابَآئِهِمْ وَذُرِّيَّٰتِهِمْ وَإِخْوَٰنِهِمْ ۖ وَٱجْتَبَيْنَٰهُمْ وَهَدَيْنَٰهُمْ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴾

“and [We exalted likewise] some of their forefathers and-their offspring and their brethren: We elected them [all], and guided them onto a straight way.”

📝 التفسير:

’’فضیلت‘‘ کسی کانسلی یا قومی لقب نہیں۔ یہ اللہ کا ایک عطیہ ہے جس کا تحقّق صرف ان افراد کے لیے ہوتا ہے جو ہدایت کے مطابق اپنے کو صالح بنائیں، شرک کی تمام قسموں سے اپنے کو بچائیں اور ’’بلامعاوضہ نصیحت‘‘ کے دعوتی منصوبہ میں اپنے کو ہمہ تن شامل کریں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کی کتاب کو اپنا حقیقی رہنما بناتے ہیں۔ وہ اس کے ساتھ اپنے وجود کو اتنا زیادہ شامل کرلیتے ہیں کہ ان پر اس راہ کے وہ بھید کھلنے لگتے ہیں جن کو حکمت کہا جاتاہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو خدا چن لیتاہے اور ان میں سے جن کو چاہتا ہے اپنے دین کی پیغام رسانی کی توفیق دیتاہے، دور نبوت میں اللہ کے خصوصی پیغمبر کی حیثیت سے اور ختم نبوت کے بعد اللہ کے عام داعی کی حیثیت سے۔ اللہ کا انعام خواہ وہ پیغمبروں کے لیے ہو یا عام انسانوں کے لیے، تمام تر نیک عملی (احسان) کی بنیاد پر ملتاہے، نہ کہ کسی اور بنیاد پر۔ دعوتِ حق کا کام صرف وہ لوگ کرتے ہیں جو اس کی خاطر اتنا زیادہ یکسو اور بے نفس ہوچکے ہوں کہ وہ مدعو سے کسی قسم کی مادی توقع نہ رکھیں۔ جس شخص یا گروہ تک آپ آخرت کا پیغام پہنچا رہے ہوں اسی سے آپ اپنے دنیوی حقوق کے لیے احتجاج اور مطالبات کی مہم نهيں چلا سکتے ہیں۔ داعی کا ایسا کرنا صرف اس قیمت پر ہوگا کہ اس کی دعوت مدعو کی نظر میں مضحکہ خیز بن کر رہ جائے اور ماحول کے اندر کبھی اس کو سنجیدہ مہم کی حیثیت حاصل نہ ہو۔ مکہ میں کچھ لوگ آپ پر ایمان لائے۔ مگر بحیثیت ’’قوم‘‘ مکہ والوں نے آپ کا انکارکردیا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مدینہ والوں کے دل آپ کی دعوت کے حق میں نرم کرديے اور وہ بحیثیت قوم آپ کے مومن بن گئے۔ حتی کہ آپ کے لیے یہ ممکن ہوگیا کہ آپ مکہ سے مدینہ جاکر وہاں اسلام کا مرکز قائم کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہ مدد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کامل درجہ میں حاصل ہوئی۔ تاہم آپ کی امت میں اٹھنے والے داعیوں کو بھی اللہ یہ مدد دے سکتا ہے اور اپنی مصلحت کے مطابق دیتا رہا ہے۔