Al-Mumtahana • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَوَلَّوْا۟ قَوْمًا غَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا۟ مِنَ ٱلْءَاخِرَةِ كَمَا يَئِسَ ٱلْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلْقُبُورِ ﴾
“O YOU who have attained to faith! Be not friends with people whom God has condemned! They [who would befriend them] are indeed bereft of all hope of a life to come - just as those deniers of the truth are bereft of all hope of [ever again seeing] those who are [now] in their graves.”
آسمانی کتاب کو ماننے والے یہود اور اس کو نہ ماننے والے کافر آخرت کے اعتبار سے ایک سطح پر ہیں۔ کھلے ہوئے کافروں کو امید نہیں ہوتی کہ کوئی شخص دوبارہ اپنی قبر سے اٹھے گا۔ یہی حال ان لوگوں کا بھی ہوتا ہے جو یہود کی طرح ایمان لانے کے بعد غفلت اور بے حسی میں مبتلا ہوگئے ہوں۔ آخرت کا لفظی اقرار کرنے کے باوجود ان کی عملی زندگی ویسی ہی ہوجاتی ہے جیسی کھلے ہوئے منکرین کی زندگی۔