Al-Mumtahana • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا۟ لَكُمْ أَعْدَآءًۭ وَيَبْسُطُوٓا۟ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُم بِٱلسُّوٓءِ وَوَدُّوا۟ لَوْ تَكْفُرُونَ ﴾
“If they could but overcome you, they would [still] remain your foes, and would stretch forth their hands and tongues against you with evil intent: for they desire that you [too] should deny the truth.”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ کی طرف اقدام کرنے کا فیصلہ کیا تو آپ نے اس کا پورا منصوبہ نہایت خاموشی کے ساتھ بنایا تاکہ مکہ والے مقابلہ کی تیاری نہ کرسکیں۔ اس وقت ایک بدری صحابی حاطب بن ابی بلتعہ نے اس منصوبہ کو ایک خط میں لکھا اور اس کو خفیہ طور پر مکہ والوں کے نام روانہ کردیا۔ تاکہ مکہ والے ان سے خوش ہوجائیں اور ان کے اہل وعیال کو نہ ستائیں جو مکہ میں مقیم ہیں۔ مگر وحی کے ذریعہ آپ كو اس کی اطلاع ہوگئی اور قاصد کو راستہ ہی میں پکڑ لیا گیا۔ اس قسم کا ہر فعل ایمانی تقاضے کے خلاف ہے۔ جب یہ صورت حال ہو کہ اسلام اور غیر اسلام کے الگ الگ محاذ بن جائیں تو اس وقت اہل اسلام کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ غیر اسلامی محاذ سے دل چسپی کا تعلق توڑ لیں۔ خواہ غیر اسلامی محاذ میں ان کے عزیز اور رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ حق کو ماننا اور حق کا انکار کرنے والوں سے قلبی تعلق رکھنا دو متضاد چیزیں ہیں جو ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتیں۔