Al-Mumtahana • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌۭ فِىٓ إِبْرَٰهِيمَ وَٱلَّذِينَ مَعَهُۥٓ إِذْ قَالُوا۟ لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَءَٰٓؤُا۟ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ٱلْعَدَٰوَةُ وَٱلْبَغْضَآءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَحْدَهُۥٓ إِلَّا قَوْلَ إِبْرَٰهِيمَ لِأَبِيهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ وَمَآ أَمْلِكُ لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن شَىْءٍۢ ۖ رَّبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبْنَا وَإِلَيْكَ ٱلْمَصِيرُ ﴾
“Indeed, you have had a good example in Abraham and those who followed him, when they said unto their [idolatrous] people: "Verily, we are quit of you and of all that you worship instead of God: we deny the truth of whatever you believe; and between us and you there has arisen enmity and hatred, to last until such a time as you come to believe in the One God!" The only exception was Abraham's saying to his father "I shall indeed pray for [God's] forgiveness for thee, although I have it not in my power to obtain anything from God in thy behalf." [And Abraham and his followers prayed:] "O our Sustainer! In Thee have we placed our trust, and unto Thee do we turn: for unto Thee is all journeys' end.”
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ابتداء ً خیر خواہانہ انداز میں اپنے خاندان کو توحید کا پیغام دیا۔جب اتمام حجت کے با وجود وہ لوگ منکر بنے رہے تو آپ ان سے بالکل جدا ہوگئے۔ مگر یہ بڑا سخت مرحلہ تھا۔ کیوں کہ اعلان براءت کا مطلب منکرینِ حق کو یہ دعوت دینا تھا کہ وہ ہر ممکن طریقہ سے اہل ایمان کو ستائیں۔ دلیل کے میدان میں شکست کھانے کے بعد طاقت کے میدان میں اہل ایمان کو ذلیل کریں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد حضرت ابراہیم نے جو دعا کی اس میں خاص طور سے فرمایا کہ — اے ہمارے رب ہم کو ان ظالموں کے ظلم کا تختہ مشق نہ بنا۔ عزیزوں اور رشتہ داروں سے اعلان براءت عام معنوں میں اعلان عداوت نہیں ہے۔ یہ داعی کی طرف سے اپنے یقین کا آخری اظہار ہے۔ اس اعتبار سے اس میں بھی ایک دعوتی قدر شامل ہوجاتی ہے۔ چنانچہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جو شخص ’’پیغام‘‘ کی زبان سے متاثر نہیں ہوا تھا، ’’یقین‘‘ کی زبان اس کو جیتنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔