slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 7 من سورة سُورَةُ المُمۡتَحنَةِ

Al-Mumtahana • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ عَسَى ٱللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ ٱلَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةًۭ ۚ وَٱللَّهُ قَدِيرٌۭ ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾

“[But] it may well be that God will bring about [mutual] affection between you [O believers] and some of those whom you [now] face as enemies: for, God is all-powerful - and God is much-forgiving, a dispenser of grace.”

📝 التفسير:

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ابتداء ً خیر خواہانہ انداز میں اپنے خاندان کو توحید کا پیغام دیا۔جب اتمام حجت کے با وجود وہ لوگ منکر بنے رہے تو آپ ان سے بالکل جدا ہوگئے۔ مگر یہ بڑا سخت مرحلہ تھا۔ کیوں کہ اعلان براءت کا مطلب منکرینِ حق کو یہ دعوت دینا تھا کہ وہ ہر ممکن طریقہ سے اہل ایمان کو ستائیں۔ دلیل کے میدان میں شکست کھانے کے بعد طاقت کے میدان میں اہل ایمان کو ذلیل کریں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد حضرت ابراہیم نے جو دعا کی اس میں خاص طور سے فرمایا کہ — اے ہمارے رب ہم کو ان ظالموں کے ظلم کا تختہ مشق نہ بنا۔ عزیزوں اور رشتہ داروں سے اعلان براءت عام معنوں میں اعلان عداوت نہیں ہے۔ یہ داعی کی طرف سے اپنے یقین کا آخری اظہار ہے۔ اس اعتبار سے اس میں بھی ایک دعوتی قدر شامل ہوجاتی ہے۔ چنانچہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جو شخص ’’پیغام‘‘ کی زبان سے متاثر نہیں ہوا تھا، ’’یقین‘‘ کی زبان اس کو جیتنے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔