As-Saff • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَٰرَةٍۢ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴾
“O YOU who have attained to faith! Shall I point out to you a bargain that will save you from grievous suffering [in this world and in the life to come]?”
تجارت میں آدمی پہلے دیتا ہے، اس کے بعد اس کو واپس ملتا ہے۔ دین کی جدوجہد میں بھی آدمی کو اپنی قوت اور اپنا مال دینا پڑتا ہے۔ اس اعتبار سے یہ بھی ایک قسم کی تجارت ہے۔ البتہ دنیوی تجارت کا نفع صرف دنیا میں ملتا ہے اور دین کی تجارت کا نفع مزید اضافہ کے ساتھ دنیا میں بھی ملتا ہے اور آخرت میں بھی۔ پھر اسی ’’تجارت‘‘ سے غلبہ کی راہ بھی کھلتی ہے جو موجودہ دنیا میں کسی گروہ کو باعزت زندگی حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔