Al-Jumu'a • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا نُودِىَ لِلصَّلَوٰةِ مِن يَوْمِ ٱلْجُمُعَةِ فَٱسْعَوْا۟ إِلَىٰ ذِكْرِ ٱللَّهِ وَذَرُوا۟ ٱلْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾
“O YOU who have attained to faith! When the call to prayer is sounded on the day of congregation, hasten to the remembrance of God, and leave all worldly commerce: this is for your own good, if you but knew it.”
یہ کسی آدمی کے نفاق کی علامت ہے کہ وہ بڑی بڑی باتیں کرے۔ اور قسم کھا کر اپنی بات کا یقین دلائے۔ مخلص آدمی اللہ کے خوف سے دبا ہوا ہوتا ہے۔ وہ زبان سے زیادہ دل سے بولتا ہے۔ منافق آدمی صرف انسان کو اپنی آواز سنانے کا مشتاق ہوتا ہے، اور مخلص آدمی خدا کو سنانے کا۔ جب ایک شخص ایمان لاتا ہے تو وہ ایک سنجیدہ عہد کرتا ہے۔ اس کے بعد زندگی کے عملی مواقع آتے ہیں، جہاں ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اس عہد کے مطابق عمل کرے۔ اب جو شخص ایسے مواقع پر اپنے دل کی آواز کو سن کر عہد کے تقاضے پورے کرے گا۔ اس نے اپنے عہد ایمان کو پختہ کیا۔ اس کے برعکس، جس کا یہ حال ہو کہ اس کے دل نے آوازدی مگر اس نے دل کی آواز کو نظر انداز کرکے عہد کے خلاف عمل کیا تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ دھیرے دھیرے اپنے عہد ایمان کے معاملہ میں بے حس ہوجائے گا— یہی مطلب ہے دل پر مہر کرنےكا۔