Al-Munaafiqoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَآ إِلَى ٱلْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ ٱلْأَعَزُّ مِنْهَا ٱلْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ ٱلْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِۦ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
“[And] they say, "Indeed, when we return to the City [we,] the ones most worthy of honour will surely drive out therefrom those most contemptible ones!" However, all honour belongs to God, and [thus] to His Apostle and those who believe [in God]: but of this the hypocrites are not aware.”
قدیم مدینہ میں دو قسم کے مسلمان تھے۔ ایک مہاجر اور دوسرے انصار۔ مہاجرین مکہ سے بے وطن ہو کر آئے تھے۔ ان کا سب سے بڑا ظاہری سہارا مقامی مسلمان (انصار) تھے۔ اس بنا پر دنیا پرست لوگوں کو مہاجر بے عزت دکھائی دیتے تھے اور انصار ان کی نظر میں باعزت لوگ تھے۔ حتی کہ ایک موقع پر عبداللہ بن ابی نے صاف طور پر کہہ دیا کہ ان مہاجرین کی حقیقت کیا ہے۔ اگر ہم ان کو اپنی بستی سے نکال دیں تو دنیا میں کہیں ان کو ٹھکانا نہ ملے۔ اس قسم کے الفاظ اسی شخص کی زبان سے نکل سکتے ہیں جو اس حقیقت سے بے خبر ہو کہ اس دنیا میں جو کچھ ہے سب اللہ کا ہے۔ وہی جس کو چاہے دے اور وہی جس سے چاہے چھین لے۔