At-Tahrim • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَمَرْيَمَ ٱبْنَتَ عِمْرَٰنَ ٱلَّتِىٓ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَٰتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِۦ وَكَانَتْ مِنَ ٱلْقَٰنِتِينَ ﴾
“And [We have propounded yet another parable of God-consciousness in the story of] Mary, the daughter of Imran, who guarded her chastity, whereupon We breathed of Our spirit into that [which was in her womb], and who accepted the truth of her Sustainer’s words - and [thus,] of His revelations - and was one of the truly devout.”
فرعون ایک کافر اور ظالم شخص تھا۔ مگر اس کی بیوی آسیہ بنت مزاحم ایمان دار اور باعمل خاتون تھی۔ بیوی نے جب اپنے آپ کو صحیح روش پر قائم رکھا تو شوہر کی غلط روش اس کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکی۔ شوہر جہنم میں داخل کیا گیا اور بیوی کو جنت کے باغوں میں جگہ ملی۔ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَادر اصل کنایہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا۔ بچپن سے جوانی تک وہ پوری طرح بے داغ رہیں۔ چنانچہ اللہ نے ان کو معجزاتی پیغمبر کی پیدائش کے لیے چنا۔ بعض روایات کے مطابق جبریل فرشتہ نے ان کے گریبان میں پھونک ماری، جس سے استقرار حمل ہوا اور پھر حضرت مسیح علیہ السلام پیدا ہوئے۔