At-Tahrim • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ عَسَىٰ رَبُّهُۥٓ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُۥٓ أَزْوَٰجًا خَيْرًۭا مِّنكُنَّ مُسْلِمَٰتٍۢ مُّؤْمِنَٰتٍۢ قَٰنِتَٰتٍۢ تَٰٓئِبَٰتٍ عَٰبِدَٰتٍۢ سَٰٓئِحَٰتٍۢ ثَيِّبَٰتٍۢ وَأَبْكَارًۭا ﴾
“[O wives of the Prophet!] Were he to divorce [any of] you, God might well give him in your stead spouses better than you - women who surrender themselves unto God, who truly believe, devoutly obey His will, turn [unto Him] in repentance [whenever they have sinned] worship [Him alone] and go on and on [seeking His goodly acceptance] - be they women previously married or virgins.”
بیویوں کے پیدا کردہ بعض اندرونی مسائل کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں یہ قسم کھالی کہ میں شہد نہیں کھاؤں گا۔ مگر پیغمبر کا عمل اس کی امت کے لیے نمونہ بن جاتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ آپ شرعی طریقہ کے مطابق کفارہ ادا کرکے اپنی قسم کو توڑ دیں۔ اور شہد نہ کھانے کے عہد سے اپنے آپ کو آزاد کرلیں۔ تاکہ ایسا نہ ہو کہ آئندہ آپ کے امتی اس کو تقوی کا معیار سمجھ کر شہد کھانے سے پرہیز کرنے لگیں۔