At-Tahrim • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ جَٰهِدِ ٱلْكُفَّارَ وَٱلْمُنَٰفِقِينَ وَٱغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴾
“O PROPHET! Strive hard against the deniers of the truth and the hypocrites, and be adamant with them. And [if they do not repent,] their goal shall be hell - and how vile a journey’s end!”
فرعون ایک کافر اور ظالم شخص تھا۔ مگر اس کی بیوی آسیہ بنت مزاحم ایمان دار اور باعمل خاتون تھی۔ بیوی نے جب اپنے آپ کو صحیح روش پر قائم رکھا تو شوہر کی غلط روش اس کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکی۔ شوہر جہنم میں داخل کیا گیا اور بیوی کو جنت کے باغوں میں جگہ ملی۔ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَادر اصل کنایہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا۔ بچپن سے جوانی تک وہ پوری طرح بے داغ رہیں۔ چنانچہ اللہ نے ان کو معجزاتی پیغمبر کی پیدائش کے لیے چنا۔ بعض روایات کے مطابق جبریل فرشتہ نے ان کے گریبان میں پھونک ماری، جس سے استقرار حمل ہوا اور پھر حضرت مسیح علیہ السلام پیدا ہوئے۔