Al-Qalam • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَمْ عِندَهُمُ ٱلْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ﴾
“Or [do they think] that the hidden reality [of all that exists] is within their grasp, so that [in time] they can write it down?”
داعی اور مدعو کا رشتہ بے حد نازک رشتہ ہے۔ داعی کو یک طرفہ طور پر اپنے آپ کو حسن اخلاق کا پابند بنانا پڑتا ہے۔ مدعو بے دلیل باتیں کرے، وہ داعی کو حقیر سمجھے، وہ داعی پر جھوٹا الزام لگائے۔ وہ خواہ کچھ بھی کرے، داعی کو ہرحال میں اپنے آپ کو رد عمل کی نفسیات سے بچانا ہے۔ داعی کی کامیابی کا راز دو چیزوں میں چھپا ہوا ہے— مدعو کی زیادتیوں پر صبر اور مدعو سے کوئی مادی غرض نہ رکھنا۔