Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِذْ يُغَشِّيكُمُ ٱلنُّعَاسَ أَمَنَةًۭ مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ لِّيُطَهِّرَكُم بِهِۦ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ ٱلشَّيْطَٰنِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ ٱلْأَقْدَامَ ﴾
“[Remember how it was] when He caused inner calm to enfold you, as an assurance from Him, and sent down upon you water from the skies, so that He might purify you thereby and free you from Satan's unclean whisperings and strengthen your hearts and thus make firm your steps.”
بدر کی لڑائی بڑے نازک حالات میں ہوئی۔ تقریباً ایک ہزار مسلّح دشمنوں کے مقابلہ میں مسلمانوں کی تعداد صرف 313 تھی۔ ان کے پاس ہتھیار بھی کم تھے۔ اس قسم کے حالات دیکھ کر بعض مسلمانوں کے دل میں یہ وسوسہ آنے لگا کہ جس مشن کے ليے وہ اپنی زندگی ویران کررہے ہیں اس کے ساتھ شاید خدا کی مدد شامل نہیں۔ اگر وہ حق ہوتا تو ایسے نازک موقع پر خدا کیوں ان کا ساتھ نہ دیتا۔ کیوں اسباب کے اعتبار سے دشمن برتر نظر آرهے هيں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے بدر کے علاقہ میں زور کی بارش برسائی۔ مسلمانوں نے حوض بنا بنا کر بارش کا پانی جمع کرلیا۔ دشمن نے مسلمانوں کو زمین کے پاني سے محروم کیا تھا، خدا نے ان کے ليے آسمان سے پانی کا انتظام کردیا۔ اسی طرح خدا نے یہ غیر معمولی انعام فرمایا کہ مسلمانوں کے اوپر نیند طاری کردی۔ سونا آدمی کے تازہ دم ہونے کے ليے بہت ضروری ہے۔ مگر میدان جنگ کے حالات اس قدر وحشت ناک ہوتے ہیں کہ آدمی کی نیند اڑ جاتی ہے۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی یہ خصوصی مدد فرمائی کہ جنگ کے دن سے پہلے والی رات کو ان پر نیند طاری کردی۔ وہ رات کو ذہنی بوجھ سے فارغ ہو کر سوگئے اور صبح کو پوری طرح تازہ دم ہو کر اٹھے — جو حالات مسلمانوں کے اندر وسوسہ پیدا کرنے کا سبب بن رہے تھے، انھیں حالات کے اندر خدا نے ایسے امکانات پیدا کرديے کہ ان کے اندر نیا یقین واعتماد ابھر آیا۔ مقابلہ کے وقت اہل حق سے جو چیز مطلوب ہے وہ ثابت قدمی ہے۔ انھیں کسی حال میں بد دل نہیں ہونا چاہیے۔ اس ثابت قدمی کا نقد انعام خدا کی طرف سے یہ ملتا ہے کہ دشمنانِ حق کے دلوں میں رعب ڈال دیا جاتا ہے۔ اور جو گروہ اپنے حریف سے مرعوب ہوجائے اس کو کوئی چیز شکست سے نہیں بچاسکتی۔