Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُهُۥ زَادَتْهُمْ إِيمَٰنًۭا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴾
“Believers are only they whose hearts tremble with awe whenever God is mentioned, and whose faith is strengthened whenever His messages are conveyed unto them, and who in their Sustainer place their trust -”
سورہ انفال جنگ بدر (2 ہجری) کے بعد اتری۔ اس جنگ میںمسلمانوں کو فتح ہوئی تھی اور اس کے بعد میدانِ جنگ سے کافی مال غنیمت حاصل ہوا تھا۔ مگر یہ اموال عملاً ایک گروہ کے قبضہ میں تھے۔اس بنا پر جنگ کے بعد غنیمت کی تقسیم پر نزاع پیدا ہوگئی۔ جنگ میں کچھ لوگ پچھلی صف میں تھے۔ کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت میں لگے ہوئے تھے۔ کچھ لوگ آخری مرحلہ میں دشمن کا پیچھا کرتے ہوئے آگے نکل گئے۔ اس طرح میدان جنگ سے مالِ غنیمت لوٹنے کا موقع ایک خاص فریق کو ملا۔ دوسرے لوگ جو اس وقت میدانِ جنگ سے دور تھے وہ دشمن کے چھوڑے ہوئے اموال کو حاصل نہ کرسکے۔ اب صورتِ حال یہ تھی کہ اصولی طو رپر تو جنگ کے تمام شرکاء اپنے کو مال غنیمت میں حصہ دارسمجھتے تھے۔ مگر مالِ غنیمت عملاً صرف ایک گروہ کے قبضہ میں تھا۔ ایک فریق کے پاس دلیل تھی اور دوسرے فریق کے پاس مال۔ ایک کے پاس اپنے حق کو ثابت کرنے کے ليے صرف الفاظ تھے، جب کہ دوسرے کا حق کسی دلیل وثبوت کے بغیر خود قبضہ کے زور پر قائم تھا۔ اس قسم کے تمام جھگڑے خدا کے خوف کے منافی ہیں۔ خدا کا خوف آدمی کے اندر ذمہ داری کی نفسیات ابھارتا ہے۔ ایسے آدمی کی توجہ فرائض پر ہوتی ہے، نہ کہ حقوق پر۔ وہ اپنی طرف دیکھنے کے بجائے خدا کی طرف دیکھنے لگتا ہے۔ اس کادل خدا و رسول کی اطاعت کے ليے نرم پڑ جاتاہے۔ وہ خدا کا عبادت گزار بندہ بن جاتا ہے۔ لوگوں کو دے کر اسے تسکین ملتی ہے، نہ کہ لوگوں سے چھین کر۔ یہ اوصاف آدمی کے اندر حقیقت پسندی اور حق کے اعتراف کا مادہ پیدا کرتے ہیں۔حقیقت پسندی اور اعترافِ حق کی فضا کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آپس کے جھگڑے ختم ہوجاتے ہیں۔ اور اگر کبھی اتفاقاً ابھرتے ہیں تو ایک بار کی تنبیہ ان کی اصلاح کے ليے کافی ہوجاتی ہے۔ خدا کی پکڑ کا اندیشہ ہرایک کو اس حد پر پہنچا دیتاہے جس حد پر اس کو فی الواقع ہونا چاہیے تھا۔ اور جہاں ہر آدمی اپنی واقعی حد پر ركنے کے ليے راضی ہوجائے وہاں جھگڑے کا کوئی گزر نہیں۔