slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 28 من سورة سُورَةُ الأَنفَالِ

Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَآ أَمْوَٰلُكُمْ وَأَوْلَٰدُكُمْ فِتْنَةٌۭ وَأَنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥٓ أَجْرٌ عَظِيمٌۭ ﴾

“and know that your worldly goods and your children are but a trial and a temptation, and that with God there is a tremendous reward.”

📝 التفسير:

مکہ میں مسلمان بالکل بے بسی کی حالت میں تھے۔ ہر وقت اندیشہ لگا رہتا کہ کب ان کو اکھاڑ کر پھینک دیا جائے۔ وہ ایسے کمزور کی مانندتھے جس کو ہر طرح دبایا جاتاہے اور اس کے جائز حقوق بھی اس کو نہیں ديے جاتے۔ بالآخر ان کے ليے مدینہ کا راستہ کھلا۔ ان کو یہ موقع دیاگیا کہ وہ مدینہ جاکر اپنا مرکز بنائیں اور وہاں کے ماحول میں آزادی اور عزت کے ساتھ رہیں۔ مشکل کے بعد آسانی فراہم کرنے کا یہ معاملہ اس ليے کیا جاتاہے تاکہ آدمی کے اندر شکر کا جذبہ ابھرے۔ آدمی کے حالات جب اس حد پر پہنچ جاتے ہیں جہاں وہ اپنے آپ کو بے بس محسوس کرنے لگتاہے۔ اس وقت اچانک خدا کی مدد ظاہر ہو کر حالات کو بدل دیتی ہے۔ ایسا اس ليے ہوتاہے تاکہ آدمی یقین کرے کہ جو کچھ ہوا وہ خدا کی طرف سے ہوا۔ اس احساس کی بنا پر وہ خدا کے انعامات کے جذبہ سے سرشار ہوجائے۔ آدمی خدا اور ا س کے رسول پر ایمان لاتاہے۔ اس طرح وہ عہد کرتاہے کہ وہ خدا ورسول کے راستہ پر چلے گا۔ مگر جب ایمانی طریقہ کو اختیار کرنے میں اس کے مال واولاد کے تقاضے حائل ہوتے ہیں تو وہ ایمان کے تقاضے کو چھوڑ کر مال واولاد کے تقاضے کو پکڑ لیتاہے۔ یہ ایمانی عہد کے ساتھ کھلی ہوئی غداری ہے۔ اس غداری کی شناعت اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب یہ دیکھا جائے کہ آدمی جس چیز کے ساتھ غداری کا معاملہ کررہا ہے وہ بھی خود خدا کا ایک عطیہ ہے۔ آدمی کا مال اور اس کی اولاد کیا ہے۔ وہ خدا ہی کا دیا ہوا تو ہے۔ وہ بندہ کے پاس خدا کی امانت ہے۔ اس امانت کا اگر کوئی سب سے بہتر مصرف ہوسکتاہے تو وہ یہ ہے کہ جب دینے والا اس کو مانگے تو اس کو بخوشی اس کے حوالے کردیا جائے۔ مگر جب خدا کہتاہے کہ میرے دین کے ليے اٹھو اور اس میں اپنی اپنی قوتیں لگاؤ تو آدمی اسی امانت کو اپنے ليے عذر بنا لیتاہے جس کو خدا کے دین کی راہ میں دے کر اسے خدا سے كيے ہوئے عہدِ ایمان کو پورا کرنا تھا — وہ کامیابی کے کنارے پہنچ کر اپنے کو ناکاموں کی فہرست میں لکھوا لیتاہے۔ کوئی فعل خدا کے یہاں جرم اس وقت بنتا ہے جب کہ یہ جانتے ہوئے اس پر عمل کیا جائے کہ وہ غلط ہے۔ کسی شخص پر اگر اس کے ایک کام کی غلطی واضح ہو جاتی ہے اور اس کے بعد بھی وہ اس کا ارتکاب کرتاہے تو وہ بہت بڑی ذمہ داری اپنے سر لے رہا ہے۔ کیوں کہ غلطی کو غلطی جاننے کے بعد اس کو دہرانا ڈھٹائی ہے اور ڈھٹائی خدا کے یہاں قابل معافی نہیں۔