slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 41 من سورة سُورَةُ الأَنفَالِ

Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَىْءٍۢ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُۥ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ إِن كُنتُمْ ءَامَنتُم بِٱللَّهِ وَمَآ أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ ٱلْفُرْقَانِ يَوْمَ ٱلْتَقَى ٱلْجَمْعَانِ ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ ﴾

“AND KNOW that whatever booty you acquire [in war], one-fifth thereof belongs to God and the Apostle, and the near of kin, and the orphans, and the needy, and the wayfarer. [This you must observe] if you believe in God and in what We bestowed from on high upon Our servant on the day when the true was distinguished from the false - the day when the two hosts met in battle. And God has the power to will anything.”

📝 التفسير:

غنیمت عربی زبان میں اس مال کو کہتے ہیں جو میدانِ جنگ میں دشمن سے لڑکر حاصل کیا گیاہو۔ قدیم زمانہ میں یہ رواج تھا کہ جنگ کے بعد دشمن کی جو چیز جس کے ہاتھ لگے وہ اسی کی سمجھی جائے۔ اسلام نے یہ اصول مقرر کیا کہ ہر ایک کو جو کچھ ملا وہ سب کا سب لاکر امیر کے پاس جمع کرے، کوئی شخص سوئی کا دھاگا تک چھپا کر نہ رکھے۔ اس طرح سارا مالِ غنیمت اکھٹا کرنے کے بعد اس میں سے پانچواں حصہ خدا کا ہے جس کو رسول نیابت کے طورپر وصول کرکے پانچ جگہ اس طرح خرچ کرے گا کہ — ایک حصہ اپنی ذات پر، پھر اپنے ان رشتہ داروں پر جنھوں نے رشتہ کی بنیاد پر مشکل وقتوں میں آپ کے دینی مشن میں آپ کا ساتھ دیا، اور یتیموں پر اور حاجت مندوں پر اور مسافروں پر — اس کے بعد بقیہ چار حصے کو تمام فوجیوں کے درمیان اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ سوار کو دو حصہ ملے اور پیدل کو ایک حصہ۔ اسلام یہ ذہن بنانا چاہتا ہے کہ آدمی جو چیز پائے اس کو وہ خدا کی طرف سے ملی ہوئی چیز سمجھے۔ اس دنیا میں کسی واقعہ کو ظہور میں لانے کے ليے بے شمار اسباب کی بیک وقت موافقت ضروری هے جو کسی بھی انسان کے بس میں نہیں۔ بدر کی لڑائی میںایک بے حد طاقت ور گروہ کے مقابلہ میں ایک کمزور گروہ کا فیصلہ کن طورپر غلبہ پانا اس بات کا ایک غیر معمولی ثبوت تھا کہ جو کچھ ہوا ہے وہ خدا کی طرف سے ہوا ہے۔ ایسی حالت میں فتح کے بعد ملی ہوئی چیز کو خدا کی طرف سے ملی ہوئی چیز سمجھنا عین اس حقیقت کو ماننا تھا جو واقعات کے نتیجے میں فطری طورپر سامنے آئی ہے۔ مال غنیمت میں دوسرے مستحق بھائیوں کا حصہ رکھنا اس بات کا سبق ہے کہ اموال میں حق دار ہونے کی بنیاد صرف محنت اور وراثت نہیں بلکہ ایسی بنیادیں بھی ہیں جو محنت اور وراثت جیسی چیزوں کے دائرہ میں نہیں آتیں۔ استحقاق کی ان دوسری مدوں کا اعتراف گویا اس واقعہ کا عملی اعتراف ہے کہ آدمی چیزوں کو خدا کی چیز سمجھتا ہے، نہ کہ اپنی چیز۔ غنیمت کے اس قانون میں تیسرا زبردست سبق یہ ہے کہ ملکیت کی بنیاد قبضہ نہیں بلکہ اصول ہے۔ کوئی شخص محض اس بنا پر کسی چیز کا مالک نہیں بن جائیگا کہ وہ اتفاق سے اس کے قبضہ میں آگئی ہے۔ قبضہ کے باوجود آدمی کو چاہيے کہ وه اس چیز کو ذمہ دار افراد کے حوالے کردے اور اصولی اور قانونی بنیاد پر اس کو جتنا ملنا چاہیے اس کو لے کر اس پر راضی ہوجائے۔