slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 46 من سورة سُورَةُ الأَنفَالِ

Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَا تَنَٰزَعُوا۟ فَتَفْشَلُوا۟ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَٱصْبِرُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴾

“And pay heed unto God and His Apostle, and do not [allow yourselves to] be at variance with one another, lest you lose heart and your moral strength desert you. And be patient in adversity: for, verily, God is with those who are patient in adversity.”

📝 التفسير:

کامیابی خدا کی مدد سے آتی ہے۔ مگر خدا کی مدد ہمیشہ اسباب کے پردہ میں آتی ہے، نہ کہ بے اسبابی کے حالات میں۔ مسلمان اگر اپنے ممکن اسباب کو جمع کردیں تو بقیہ کمی خدا کی طرف سے پوری کرکے انھیں کامیاب کردیا جاتا ہے۔ لیکن اگر وہ بے اسبابی کا مظاہرہ کریں تو خدا کبھی ایسا نہیں کرسکتا کہ بے اسبابی کے نقشہ میںان کے ليے اپنی مدد بھیج دے۔ اسباب کیا ہیں۔ اسباب یہ ہیں کہ مسلمان اقدام میں پہل نہ کریں۔ وہ اپنی جڑوں کو مضبوط کرنے میں لگے رہیں تاآں کہ حریف خود چڑھائی کرکے ان سے لڑنے کے ليے آجائے۔ پھر جب ٹکراؤ کی صورت پیدا ہوجائے تو وہ اس کے مقابلہ میں پوری طرح جماؤ کا ثبوت دیں۔ اللہ کی یاد، بالفاظ دیگر، مقصود اصلی کا مکمل استحضار رکھیں تاکہ ان کا قلبی حوصلہ باقی رہے۔ سردار کے حکم کے تحت پوری طرح منظم رہیں۔ باہمی اختلافات کو نظر انداز کریں، نہ یہ کہ اختلافات کو بڑھا کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں۔ وہ اپنے اتحاد سے حریف کو مرعوب کردیں۔ وہ صبر کریں، یعنی جوش کے بجائے ہوش کو اپنائیں۔ جلد کامیابی کے شوق میں غیر پختہ اقدام نہ کریں۔ ان کی نظر ہمیشہ آخری منزل پر ہو، نہ کہ وقتی مصالح اور منافع پر— انھیں چیزوں کا نام اسباب ہے اور انھیں اسباب کے پردہ میں خدا کی مدد آتی ہے۔ موجودہ دنیا امتحان کی دنیا ہے۔یہاں خدا ’’غیب‘‘ میں رہ کر اپنے تمام تصرفات انجام دیتا ہے، اسی ليے جب وہ مسلمانوں کی مدد کرتا ہے تو اسباب کے پردہ میں کرتاہے۔ مسلمان اگر اسباب کا ماحول پیدا نہ کریں وہ بے حوصلگی کا ثبوت دیں، وہ ابتدائی تیاری کے بغیر اقدامات کرنے لگیں، وہ اختلاف وانتشار میں مبتلا ہوں، تو ان کو کبھی یہ امید نہ کرنی چاہيے کہ خدا غیب کا پردہ پھاڑ کر سامنے آجائے گا اور بے اسبابی کا شکار ہونے کے باوجود ماورائے اسباب طریقوں سے ان کی مدد کرکے ان کے تمام کام بنادے گا۔ مسلمان اگر اپنے حریف کے مقابلہ میں اپنے کو بہتر حالات میں پائیں تب بھی ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ کافروں کی طرح اپنی طاقت پر گھمنڈ کریں، وہ فخر ونمائش کے جذبات میں مبتلا ہوجائیں۔ وہ بڑائی کے زعم میں اس حد تک آگے بڑھیں کہ ایک شخص کے صرف اس ليے مخالف بن جائیں کہ وہ ایسے حق کی دعوت دے رہا ہے جس کی زد خود ان کی اپنی ذات پر بھی پڑ رہی ہے۔