slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 48 من سورة سُورَةُ الأَنفَالِ

Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ أَعْمَٰلَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ ٱلْيَوْمَ مِنَ ٱلنَّاسِ وَإِنِّى جَارٌۭ لَّكُمْ ۖ فَلَمَّا تَرَآءَتِ ٱلْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّى بَرِىٓءٌۭ مِّنكُمْ إِنِّىٓ أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ إِنِّىٓ أَخَافُ ٱللَّهَ ۚ وَٱللَّهُ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴾

“And, lo, Satan made all their doings seem goodly to them, and said, "No one can overcome you this day, for, behold, I shall be your protector!" but as soon as the two hosts came within sight of one another, he turned on his heels and said, "Behold, I am not responsible for you: behold, I see something that you do not see: behold, I fear God-for God is severe in retribution!"”

📝 التفسير:

مکہ کے مخالفین اپنے آپ کو برسر حق اور پیغمبر کے ساتھیوں کو برسر باطل سمجھتے تھے۔ اس پر ان کو اتنا یقین تھا کہ انھوں نے کعبہ کے سامنے کھڑے ہو کر دعا کی کہ خدایا، دونوں فریقوں میں سے جو فریق حق پر ہو تو اس کو کامیاب کر اور جو فریق باطل پر ہو تو اس کو ہلاک کردے۔ تاہم ان کا یہ یقین جھوٹا یقین تھا۔ اس قسم کا یقین ہمیشہ شیطان کی تزئین کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ شیطان نے مکہ کے لوگوں کو سکھایا کہ تم تاریخ کے مسلّمہ پیغمبروں (ابراہیم واسماعیل علیہما السلام) کے ماننے والے ہو جب کہ مسلمان ایک ایسے شخص کو مانتے ہیں جس کا پیغمبر ہونا ابھی ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ تم کعبہ کے وارث ہو جب کہ مسلمانوں کو کعبہ کی سر زمین سے نکال دیا گیا ہے۔ تم اسلاف کی روایتوں کو قائم رکھنے کے ليے لڑ رہے ہو جب کہ مسلمان اسلاف کی روایتوں کو توڑنے کے ليے اٹھے ہیں۔ شیطان نے مکہ والوں کے دلوں میں اس قسم کے خیالات ڈال کر ان کو جھوٹے یقین میں مبتلا کردیا تھا۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہم جو کچھ کررہے ہیں بالکل درست کررہے ہیں اور خدا کی مدد بہر حال ہمیں حاصل ہوگی۔ مکہ کے مخالفین ایک طرف اپنے جھوٹے یقین کو اس قسم کی چیزوں کی بنا پر سچا یقین سمجھ رہے تھے۔ دوسری طرف جب وہ دیکھتے کہ پیغمبر کے ساتھی ان سے بھی زیادہ یقین اور سرفروشی کے جذبہ کے ساتھ اسلام کے محاذ پر اپنے آپ کو لگائے ہوئے ہیں تو وہ ان کے سچے یقین کو یہ کہہ کر بے اعتبار ثابت کرتے تھے کہ یہ محض ایک مذہبی جنون ہے۔ وہ ایک شخص (پیغمبر) کی خوبصورت باتوں سے جوش میں آکر دیوانے ہورہے ہیں۔ ان کے یقین اور قربانی کی اس سے زیادہ اور کوئی حقیقت نہیں۔ مگر جب دونوں گروہوں میں مقابلہ ہوا اور مسلمانوں کے ليے اللہ کی مدد اتر پڑی تو شیطان مخالفین اسلام کو چھوڑ کر بھاگا۔ ایک طرف خدا کی مدد سے مسلمانوں کے دل اور زیادہ قوی ہوگئے۔ دوسری طرف مخالفین کا جھوٹا یقین بے دلی اور پست ہمتی میں تبدیل ہوگیا۔ کیوں کہ ان کا اعتماد شیطان پر تھا اور شیطان اب ان کو چھوڑ کر بھاگ چکا تھا۔ جو لوگ اللہ پر بھروسہ کریں اللہ ضرور ان کی مدد کرتا ہے۔ مگر الله کی مدد ہمیشہ اس وقت آتی ہے جب کہ اہلِ ایمان اللہ پر یقین کا اتنا بڑا ثبوت دے دیں کہ بے یقین لوگ کہہ اٹھیں کہ یہ مجنون ہوگئے ہیں۔