Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ۞ وَإِن جَنَحُوا۟ لِلسَّلْمِ فَٱجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴾
“But if they incline to peace, incline thou to it as well, and place thy trust in God: verily, He alone is all-hearing, all-knowing!”
اسلام کا اعتماد استعمال قوت سے زیادہ مظاہرۂ قوت پر ہے۔ اسی ليے اہل اسلام کو قوت مُرہبہ فراہم کرنے کا حکم دیاگیا ، یعنی وہ چیزیں جو حریف کو اس قدر مرعوب کریں کہ وہ اقدام کا حوصلہ کھو دے۔ اسلام وقت کے معیار کے مطابق اپنے کو طاقت ور بناتا ہے، مگر لازماً لڑنے کے ليے نہیں۔ بلکہ اس ليے تاکہ اس کے دشمنوں پر اس کی دھاک قائم رہے اور وہ اس کے خلاف جارحانہ کارروائی کی ہمت نہ کریں۔ اسلام كو وقت کے معیار کے مطابق فكري اور عملی اعتبار سے طاقت ور بنانے میں جو لوگ اپنی کمائی خرچ کریں گے وہ کئی گناہ زیادہ مقدار میں اس کا بدلہ اپنے رب کے یہاں پائیںگے۔ اسلام کی فتح کا راز اصلاً جنگی مقابلوں میں نہیں بلکہ اس کے اصولوں کی تبلیغ میں ہے۔ اس ليے حکم ہوا کہ جب بھی فریق ثانی صلح کی پیش کش کرے تو ہر اندیشہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کو قبول کرلو۔ کیوں کہ اندیشہ بہر حال یقینی نہیں اور جنگ بندی کا یہ فائدہ یقینی ہے کہ پُرامن فضا میںاسلام کا دعوتی عمل شروع ہو جائے اور اس طرح جنگ کا رکنا اسلام کی نظریاتی توسیع کا سبب بن جائے۔ اسلام خود اپنی ذا ت میں سب سے بڑی طاقت ہے۔ خدا اور آخرت کا عقیدہ اگر پوری طرح کسی گروہ کے افراد میں پیدا ہوجائے تو ان کے اندر سے وہ تمام نفسیاتی خرابیاں نکل جاتی ہیں جو نااتفاقی اور باہمی ٹکراؤ کا باعث ہوتی ہیں۔ اس کے بعد لازماً ایسا ہوتاہے کہ وہ سب کے سب باہم جڑ کر ایک ہوجاتے ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ اتحاد سب سے بڑی طاقت ہے۔ متحد گروہ اگر تعداد میں کم ہو تب بھی وہ اپنے سے زیادہ تعداد رکھنے والے گروہ پر غالب آجائے گا۔ باہمی اتفاق سب سے زیادہ مشکل چیز ہے۔ کسی گروہ کی نصرت یافتہ ہونے کی ایک پہچان یہ ہے کہ اس کے افراد باہم متحد رہیں، کوئی بھی چیز ان کے اتحاد کو توڑنے والی ثابت نہ ہو۔