slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 72 من سورة سُورَةُ الأَنفَالِ

Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَهَاجَرُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلَّذِينَ ءَاوَوا۟ وَّنَصَرُوٓا۟ أُو۟لَٰٓئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَلَمْ يُهَاجِرُوا۟ مَا لَكُم مِّن وَلَٰيَتِهِم مِّن شَىْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا۟ ۚ وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍۭ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَٰقٌۭ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴾

“BEHOLD, as for those who have attained to faith, and who have forsaken the domain of evil and are striving hard, with their possessions and their lives, in God's cause, as well as those who shelter and succour [them] - these are [truly] the friends and protectors of one another. But as for those who have come to believe without having migrated [to your country] - you are in no wise responsible for their protection until such a time as they migrate [to you]. Yet, if they ask you for succour against religious persecution, it is your duty to give [them] this succour-except against a people between whom and yourselves there is a covenant: for God sees all that you do.”

📝 التفسير:

عام طورپر جب ایک آدمی دوسرے کی مدد کرتاہے تو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ آدمی اس کے اپنے خاندان کا ہے، اس سے گروہی اور جماعتی تعلق ہے۔ مگر ہجرت کے بعد مدینہ میں جو اسلامی معاشرہ قائم ہوا وہ ایسا معاشرہ تھا جس میں گھر والوں نے اپنے گھر ایسے لوگوں کو ديے جن سے تعلق کی بنیاد صرف دین تھی۔ جو لوگ اپنے وطن کو چھوڑ کر مدینہ آئے وہ بھی اللہ کے ليے اور آخرت طلبی کے ليے آئے۔ اور جنھوں نے ان اجنبی لوگوں کو اپنے مال اور اپنی جائداد میں شریک کیا وہ بھی صرف اس ليے تاکہ ان کا خدا ان سے خوش ہو اور آخرت میں انھیں جنتوں میں داخل کرے۔ یہ ایسا سماج تھا جس میںاہم چیز خاندان اور نسب نہیں بلکہ ایمان و اسلام تھا۔ وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے مگر دنیوی فائدہ کے ليے نہیں بلکہ آخرت کے فائدہ کے ليے۔ وہ ایک دوسرے کو دیتے تھے مگر پانے والےسے کسی بدلہ کی امید میں نہیں بلکہ اللہ سے انعام کی امید میں۔ وہی معاشرہ حقیقۃ ً اسلامی معاشرہ ہے جہاں تعلقات خاندانی رشتوں اور گروہی عصبیتوں پر قائم نہ ہوں بلکہ حق کی بنیاد پر قائم ہوں۔ جہاں لوگ ایک دوسرے کے حامی وناصر اس بنیاد پر ہوں کہ وہ ان کے دینی بھائی ہیں، نہ کہ اس بنیاد پر کہ دنیوی مصلحتوں میں سے کوئی مصلحت ان کے ساتھ وابستہ ہے۔ ایک مسلمان جب دوسرے مسلمان سے حق کے معاملہ میں مدد طلب کرے تو اس وقت اس کی مدد کرنا بالکل لازم ہے۔ اگر مسلمانوں میں باہمی مدد کی یہ روح باقی نہ رہے تو یہ ہوگا کہ شریر لوگ کمزور مسلمانوں پر دلیر ہوجائیں گے اور ان کی زندگی اور ان کے ایمان کا محفوظ رہنا سخت مشکل ہوجائے گا۔ حق کے مخالفین اپنے ساتھیوں کی مدد کے ليے انتهائی متعصب ہوتے ہیں پھر حق کے ماننے والے اپنے ساتھیوں کی مدد میں کیوں نہ سرگرم ہوں۔ اس میں استثنا صرف اس وقت ہے جب کہ معاملہ بین اقوامی ہو اور مسلمانوں کی مدد کرنا بین اقوامی پیچیدگیاں پیدا کرنے کے ہم معنی سمجھا جائے۔ ’’ہجرت‘‘ جنت میں داخلہ کا دروازہ ہے۔ ایک بندہ جب خدا کے ناپسندیدہ مقام سے نکل کر خدا کے پسندیدہ مقام کی طرف جاتاہے تو دراصل وہ غیر جنت کو چھوڑ کر جنت میں داخل ہوتا ہے۔