Al-Anfaal • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَهَاجَرُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلَّذِينَ ءَاوَوا۟ وَّنَصَرُوٓا۟ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُؤْمِنُونَ حَقًّۭا ۚ لَّهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَرِزْقٌۭ كَرِيمٌۭ ﴾
“And they who have attained to faith, and who have forsaken the domain of evil and are striving hard in God's cause, as well as those who shelter and succour [them]-it is they, they who are truly believers! Forgiveness of sins awaits them, and a most excellent sustenance.”
خدا پر ایمان لانا خداکے ليے زندگی گزارنے کا فیصلہ کرنا ہے۔ ایسے لوگ اکثر ان لوگوں کے درمیان اجنبی بن جاتے ہیں جو خدا کے سوا کسی اور چیز کی خاطر زندگی گزار رہے ہوں۔ یہ اجنبیت کبھی اتنی بڑھتی ہے کہ ہجرت کی نوبت آجاتی ہے۔ ماحول کی مخالفت کے نتیجہ میں پوری زندگی جدوجہد اور جاں فشانی کی زندگی بن کر رہ جاتی ہے۔ یہی لوگ ہیں جو خدا کے نزدیک سچے مومن ہیں۔ اس کے بعد سچا ایمان ان لوگوں کا ہے جو اسلام کی خاطر برباد ہوجانے والے اس قافلہ کے پشت پناہ بنیں وہ ان کو جگہ دیں اور ان کی ہر ممکن مدد کے ليے کھڑے ہوجائیں۔ جن کی زندگیاں نہیں لٹی ہیں وہ اپنا اثاثہ ان لوگوں کے حوالے کردیں جن کی زندگیاں اسلام کی راہ میں لٹ گئی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ حقیقی مسلم بننے کے ليے آدمی کو دو میں سے کم از کم ایک چیز کا ثبوت دینا ہے۔ آدمی یا تو اپنے آپ کو اسلام کے ساتھ اس طرح وابستہ کرے کہ اگر اس کو اپنی بنی بنائی دنیا اجاڑ دینی پڑے تو اس سے بھی دریغ نہ کرے، آرام کی زندگی کو بے آرام کی زندگی بنا دینا پڑے تو اس کو بھی گوارا کرلے۔ پھر یہ کہ اسلام کی خاطر جب کچھ لوگ اپنا اثاثہ لٹا دیں تو وہ لوگ جو ابھی لٹنے سے محفوظ ہیں وہ پہلے فریق کی مدد کے ليے اپنا بازو کھول دیں، حتی کہ ضرورت ہو تو اپنی کمائی اور اپنی جائداد میں بھی ان کو شریک کرلیں— سچا ایمان کسی کو یا تو ’’مہاجر‘‘ بننے کی سطح پر ملتا ہے یا ’’انصار‘‘ بننے کی سطح پر۔ یہی دو قسم کے لوگ ہیں جن کے ليے خدا کے یہاں مغفرت اور رزق کریم ہے۔ آخرت میں آنے والی جنت انتہائی ستھری اور نفیس دنیا ہے۔ وہ ایک کامل دنیا ہے اور کامل دنیا میں بسائے جانے کے لائق وہی لوگ ہوسکتے ہیںجو خود بھی کامل ہوں۔ کوئی انسان اپنی بشری کمزوریوں کی بنا پر ایسی کاملیت کا ثبوت نہیں دے سکتا۔ تاہم اللہ کا یہ وعدہ ہے کہ جوشخص مذکورہ دونوں کسوٹی میں سے کسی ایک کسوٹی پر پورا اترے گا خدا اپنی قدرت سے اس کی کمیوں کی تلافی کرکے اس کو جنت میں داخل کردے گا۔ دین کی بنیاد پر بھائی بننے والوں کی مدد اور حمایت بے حد اہم ہے تاہم وہ رحمی رشتوں کے حقوق اور ان کے درمیان وراثتوں کی تقسیم پر اثر انداز نہ ہوگی۔ اپنی خواہش کے تحت کوئی شخص اپنے اہل خاندان کے ليے جن چیزوں کو ضروری سمجھ لے ان کی کوئی اہمیت اللہ کے نزدیک نہیں ہے۔ تاہم اللہ نے خود اپنی کتاب میں اہل خاندان کے لیے حقوق اور وراثت کا جو قانون مقرر کردیا ہے وہ ہر حال میں قائم رہے گا۔ اور کوئی دوسری چیز اس کی ادائيگی کے ليے عذر نہیں بن سکتی۔