slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 101 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ ٱلْأَعْرَابِ مُنَٰفِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ ٱلْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا۟ عَلَى ٱلنِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍۢ ﴾

“But among the bedouin who dwell around you there are hypocrites; and among the people of the [Prophet's] City [too] there are such as have grown insolent in [their] hypocrisy. Thou dost not [always] know them, [O Muhammad - but] We know them. We shall cause them to suffer doubly [in this world]; and then they will be given over to awesome suffering [in the life to come].”

📝 التفسير:

خدا کے دین کی دعوت جب بھی شروع کی جائے تودو میں سے کوئی ایک صورت پیش آتی ہے۔ یا تو ماحول اس کا دشمن ہوجاتا ہے۔ ایسے ماحول میں دین کے ليے پکارنے والے اجنبی بن جاتے ہیں ۔ وہ اپنی جگہ کے اندر بے جگہ کرديے جاتے ہیں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو مہاجر (چھوڑنے والا) کہا جاتاہے۔ دوسری صورت وہ ہے جب کہ ماحول خدا کے دین کی دعوت کے ليے سازگار ثابت ہو۔ ایسے ماحول میں جو لوگ دین کے داعی بنتے ہیں ان کے ساتھ یہ حادثہ پیش نہیں آتا کہ ان کا سب کچھ ان سے چھن جائے۔ یہ دوسری قسم کے لوگ اگر ایسا کریں کہ وہ پہلے لوگوں کا سہارا بن کر کھڑے ہو جائیں تو یہی انصار (مدد کرنے والے) قرار پاتے ہیں ۔ دورِ اول میں مکہ کے حالات نے وہاں کے مسلمانوں کو مہاجر بنا دیا اور مدینہ کے حالات نے وہاں کے مسلمانوں کو انصارکی حیثیت دے دی۔ خدا کی رضامندی اور اس کی جنت کسی آدمی کو یا تو مہاجر بننے کی قیمت پر ملتی ہے یا انصار بننے کی قیمت پر۔ یا تو وہ خدا کے ليے اتنا یکسو ہوکہ دنیا کے سرے اس سے چھوٹ جائیں ۔ یا اگر وہ اپنے کو صاحب وسائل پاتا ہے تو اپنے وسائل کے ذریعہ وہ اول الذکر گروہ کی محرومی کا بدل بن جائے۔ دورِ اول کے مسلمان (صحابہ کرام) اس ہجرت ونصرت کاکامل نمونہ تھے۔ بعد کے مسلمانوں میں جو لوگ اس ہجرت ونصرت کے معاملہ میں اپنے پیش روؤں کی تقلید کریں گے وہ بالتبع اس مقدس خدائی گروہ میں شامل ہوتے چلے جائیں گے۔ خدا کچھ لوگوں کومحروم کرتا ہے تاکہ ان کے اندر اِنابت کا جذبہ ابھرے اسی طرح خدا کچھ لوگوں کو محرومی سے بچاتاہے تاکہ وہ محروموں کی مدد کرکے خدا کے ليے خرچ کرنے والے بنیں ۔ یہ خدا کا منصوبہ ہے۔ جو لوگ اس کا ثبوت نہ دیں ، وہ ایسے لوگ ہیں ، جو خدا کے منصوبہ پر راضی نہ ہوئے۔ اس ليے خدا بھی آخرت کے دن ان سے راضی نہ ہوگا۔ ’’وہ اللہ سے راضی ہوگئے‘‘ یعنی جس کو اللہ نے ایسے حالات میں اٹھایا کہ اس کو سب کچھ چھوڑنے کی قیمت پر دین کو اختیار کرنا پڑا تو وہ اس میں ثابت قدم رہا۔ اسی طرح جس کے حالات کا تقاضا یہ ہوا کہ وہ اپنے اثاثہ میں ایسے دینی بھائیوں کو شریک کرے جن سے اس کا تعلق صرف مقصد کا ہے، نہ کہ رشتہ داری کا تو وہ بھی اس پر راضی ہوگیا۔ یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ کی خوشی حاصل کی اور یہی وہ لوگ ہیں جو جنت کے ابدی باغوں میں داخل كيے جائیں گے۔ منافق وہ ہے جو مسلمان ہونے کا دعوی کرے مگر جب ہجرت اور نصرت کی قیمت پر دین دار بننے کا سوال ہو تو اس کے ليے اپنے کو راضی نہ کرسکے۔