slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 104 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ أَلَمْ يَعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ ٱلتَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِۦ وَيَأْخُذُ ٱلصَّدَقَٰتِ وَأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴾

“Do they not know that it is God alone who can accept the repentance of His servants and is the [true] recipient of whatever is offered for His sake - and that God alone is an acceptor of repentance, a dispenser of grace?”

📝 التفسير:

کچھ ایسے لوگ ہیں جن کی طبیعتوں میں اگرچہ شر نہیں ہوتا۔ وہ معمول والے دینی اعمال بھی کرتے رہتے ہیں ۔ مگر جب دین کا کوئی ایسا تقاضا سامنے آتاہے جس میں اپنے بنے ہوئے نقشہ کو توڑ کر دین دار بننے کی ضرورت ہو تو وہ اپنی زندگی اور مال کو اس طرح دین کے ليے نہیں دے پاتے جس طرح انھیں دینا چاہیے۔ قوتِ فیصلہ کی کمزوری یا دنیا میں ان کی مشغولیت ان کے ليے دین کی راہ میں اپنا حصہ ادا کرنے میں رکاوٹ بن جاتی ہیں ۔ ایسے لوگ اگرچہ قصور وار ہوتے ہیں تاہم ان کا قصور اس وقت معاف کردیا جاتا ہے جب کہ یاد دہانی کے بعد وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرلیں اور شرمندگی کے احساس کے ساتھ دوبارہ دین کی طرف لوٹ آئیں ۔ اعتراف اور شرمندگی کا ثبوت یہ ہے کہ ان کے اندر از سرنو دینی خدمت کا جذبہ پیدا ہو۔ وہ اپنے احساسِ گناہ کو دھونے کے ليے اپنے محبوب مال کا ایک حصہ خدا کی راہ میں پیش کریں ۔ جب ان کی طرف سے ایسا رد عمل ظاہر ہو تو پیغمبر کو تلقین کی گئی کہ اب انھیں ملامت نہ کرو بلکہ ان کو نفسیاتی سہارا دینے کی کوشش کرو۔ ان کو دعائیں دو تاکہ ان کے دل کا بوجھ دوبارہ ایمانی عزم و اعتماد میں تبدیل ہوجائے۔ خدا کے نزدیک اصل برائی غلطی کرنا نہیں ہے بلکہ غلطی پر قائم رہنا ہے۔ جو آدمی غلطی کرنے کے بعد اس کی تاویلیں ڈھونڈنے لگے وہ برباد ہوگیااور جو شخص غلطی کا اعتراف کرکے اپنی اصلاح کرلے وہ خداکے نزدیک قابل معافی ٹھہرا۔ غلطی کرنے کے بعد آدمی ہمیشہ دو امکانات کے درمیان ہوتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرلے۔ دوسرا یہ کہ وہ ڈھٹائی کرنے لگے، جو شخص اپنی غلطی کا اعتراف کرلے اس کے اندر تواضع پیدا ہوتی ہے۔ وہ دوبارہ خدا کی رحمتوں کا مستحق بن جاتاہے۔ اس کے برعکس، جو شخص ڈھٹائی کا طریقہ اختیار کرے وہ گویا خدا کے غضب کے راستہ پر چل پڑا۔ وہ اپنے کو بے خطا ثابت کرنے کے ليے جھوٹی تاویلیں کرے گا۔ ایک غلطی کو نبھانے کے ليے وہ دوسری بہت سی غلطیاں کرتا چلا جائے گا۔ پہلے شخص کے ليے خدا کی رحمت ہے اور دوسرے شخص کے ليے خدا کی سزا۔