slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 117 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ لَّقَد تَّابَ ٱللَّهُ عَلَى ٱلنَّبِىِّ وَٱلْمُهَٰجِرِينَ وَٱلْأَنصَارِ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُ فِى سَاعَةِ ٱلْعُسْرَةِ مِنۢ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍۢ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّهُۥ بِهِمْ رَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾

“INDEED, God has turned in His mercy unto the Prophet, as well as unto those who have forsaken the domain of evil and those who have sheltered and succoured the Faiths - [all] those who followed him in the hour of distress, when the hearts of some of the other believers had well-nigh swerved from faith. And once again: He has turned unto them in His mercy - for, behold, He is compassionate towards them, a dispenser of grace.”

📝 التفسير:

غزوۂ تبوک کے موقع پر ایک گروہ وہ نکلا جس نے اپنا بہترین اثاثہ اسلام کے حوالے کردیا۔ ان کی فصل کٹنے کے ليے تیار تھی مگر وہ اس کو چھوڑ کر ایک ایسے سفر پر روانہ ہوگئے جس میں سخت گرمی کے تین سو میل طے کرکے وقت کی سب سے بڑی طاقت ورسلطنت کا مقابلہ کرنا تھا۔ سامان کی کمی کا یہ حال تھا کہ ایک ایک اونٹ پر کئی کئی آدمیوں کی باری لگی ہوئی تھی۔کھانے کے ليے بعض اوقات صرف ایک کھجور ایک آدمی کے حصہ میں آتی تھی۔ تاہم یہ انتہائی سخت مرحلہ صرف ارادوں کے امتحان کے ليے سامنے لایا گیا تھا۔ جب ارادہ کرنے والوں نے ارادہ کا ثبوت دے دیا تو خدا نے دشمن کے اوپر رعب طاری کردیا۔ وہ مقابلہ کے میدان سے ہٹ گئے اور مسلمان خون بہائے بغیر کامیاب وکامراں ہو کر واپس آگئے۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر 2769) دوسرا طبقہ معترفین (التوبہ، 9:102 ) کا تھا۔ یہ لوگ اپنے دنیوی مشاغل کی وجہ سے سفر پر روانہ نہ ہوسکے۔ تاہم فوراً ہی بعد ان کو محسوس ہوگیا کہ انھوں نے غلطی کی ہے۔ ان کے اندر اعتراف اور شرمندگی کی آگ بھڑک اٹھی۔ ان کے آنسوؤں کی کثرت نے ان کے عمل کی کمی کی تلافی کردی۔ خدا نے ان کو بھی اپنی رحمتوں کے سایہ میں جگہ دے دی۔ کیوں کہ انھوں نے عاجزانہ طورپر اپنی غلطی کو مان لیا۔ تیسرا گروہ مخلّفین(التوبہ، 9:118 ) کا تھا۔ یہ تین نوجوان کعب بن مالک، مرارۃ بن رُبیع، ہلال بن اُمیۃ تھے۔ وہ اگرچہ سفر پر نہ نکلنے کو اپنی کوتاہی سمجھتے تھے مگر ان کے اندر توبہ و انابت کا اتنا شدید احساس پہلے مرحلہ میں نہیں ابھرا تھا جو مطلوبہ معیار کے مطابق ہو۔ چنانچہ ان کے ساتھ معاشرتی بائیکاٹ کا معاملہ کیاگیا۔ یہ لوگ اس مقاطعہ کے باوجود مطمئن رہ سکتے تھے۔ وہ اپنے گھر اور اپنے باغوں میں مشغول ہوجاتے۔ وہ برہمی اور ناوفاداری کے راستوں پر چلنا شروع کردیتے۔ وہ ناراض عناصر کے ساتھ مل کر اپنی علیحدہ جمعیت بنالیتے۔ وہ عام مسلمانوں سے الگ اپنا ایک جزیرہ بنا کر اس کے اندر اپنی خوشیوں کی دنیا بسا سکتے تھے۔ مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا۔ خدا و رسول سے دوری کے احساس نے ان کو اس قدر پریشان کردیا کہ نہ باہر ان کے ليے سکون کی کوئی جگہ نظر آئی اور نہ اپنے دل کے اندر ان کے ليے سکون کا کوئی گوشہ باقی رہا۔ با الفاظ دیگر ان کی پریشانی اختیارانہ تھی، نہ کہ مجبورانہ۔ ان کی اس روش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کا دل پگھل اٹھا۔ 50 دن میں وہ توبہ وانابت کے مطلوبہ معیار پر پہنچ گئے۔ اس کے بعد انھیں بھی معاف کردیاگیا۔