slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 119 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَكُونُوا۟ مَعَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴾

“O YOU who have attained to faith! Remain conscious of God, and be among those who are true to their word!”

📝 التفسير:

انسانی زندگی اجتماعی زندگی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر آدمی کا اپنے ذوق اور رجحان کے اعتبار سے ایک حلقہ بن جاتاہے جس میں وہ اپنے روز وشب گزارتا ہے۔ جو لوگ اللہ سے ڈرنے والے ہوں اور ایمان کے راستہ پر چلنا چاہیں ان کے ليے لازم ہے کہ وہ اپنی صحبتوں اور ملاقاتوں کے لیے ان لوگوں کو چنیں جو سچے لوگ ہوں ۔ یعنی جن کے دل کا خوفِ خدا ان کی زندگی کی روش بن گیا ہو۔ جن کے قول اور عمل کے درمیان مطابقت پائی جاتی ہو۔ سچوں کے ساتھ رہ کر آدمی سچا بن جاتاہے۔ اس کے برعکس، اگر وہ جھوٹوں کا ساتھ پکڑے تو بالآخر وہ خود بھی جھوٹا بن جائے گا۔ آدمی کے سامنے ایسے مواقع آتے ہیں جب کہ جان کو خطرہ میں ڈال کر اسلام کی خدمت کرنے کا سوال ہو۔جب بھوک پیاس کا مقابلہ کرکے اسلام کے ليے اپنا حصہ ادا کرنا ہو۔ جب اپنے کو تھکا کر خدا کی راہ میں آگے بڑھنا ہو۔ جب دشمنوں کا خطرہ مول لے کر اپنے کو اسلام کی صف میں شامل کرنا ہو۔ جب اپنی پرسکون زندگی کودرہم برہم کرکے خدا ورسول کا ساتھ دینا ہو۔ ایسے مواقع پر آدمی احتیاط اور بچاؤ کا طریقہ اختیار کرکے پیچھے بیٹھ جانے کو پسند کرتا ہے۔ وہ بھول جاتا ہے کہ یہی تو وہ مواقع ہیں جب کہ وہ خدا کے ساتھ اپنے تعلق کا عملی ثبوت پیش کرسکتا ہے۔ جب کہ وہ جنت کے ليے اپنی امیدواری کو خدا کی نظر میں قابل قبول ثابت کرسکتا ہے۔ غزوۂ تبوک کے موقع پر پیچھے رہنے والوں میں ایک ابو خیثمہ انصاری بھی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روانگی کے بعد وہ اپنے باغ میں گئے۔ وہاں خوش گوار سایہ تھا، بیوی نے پانی چھڑک کر زمین کو ٹھنڈا کیا، چٹائی کا فرش بچھایا، تازہ کھجور کے خوشے لاکر سامنے رکھے اور ٹھنڈا پانی پینے کے ليے پیش کیا۔ ابو خیثمہ دنیوی آسانیوں ہی کی خاطر تبوک کے سفر پر نہ جاسکے تھے۔ مگر جب جانے والے اور رہنے والے کے درمیان فرق اس انتہائی نوبت کو پہنچ گیا جو اب ان کے سامنے تھا تو ابو خیثمہ اس کو برداشت نہ کرسکے۔ انھوں نے کہا ’’میں یہاں باغ کے سایہ میں ہوں اور خدا کے بندے لو اور گرمی میں کوہ وبیابان طے کررہے ہیں ‘‘۔ انھوں نے تلوار سنبھالی اور تیز رفتار اونٹنی پر سوار ہو کر اسی وقت روانہ ہوگئے۔ یہاں تک کہ گردوغبار میں اٹے ہوئے قافلۂ تبوک سے جاملے۔(المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث نمبر 5419)