slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 12 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَإِن نَّكَثُوٓا۟ أَيْمَٰنَهُم مِّنۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوا۟ فِى دِينِكُمْ فَقَٰتِلُوٓا۟ أَئِمَّةَ ٱلْكُفْرِ ۙ إِنَّهُمْ لَآ أَيْمَٰنَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنتَهُونَ ﴾

“But if they break their solemn pledges after having concluded a covenant, and revile your religion, then fight against these archetypes of faithlessness who, behold, have no [regard for their own] pledges, so that they might desist [from aggression].”

📝 التفسير:

ائمہ کفر سے مراد قریش ہیں جو اپنے قائدانہ مقام کی وجہ سے عرب میں اسلام کے خلاف تحریک کی امامت کررہے تھے ۔ قریش کے اس کردار سے معلوم ہوتاہے کہ اسلام کی تحریک جب اٹھتی ہے تو اس کا پہلا مخالف کون گروہ بنتاہے۔ یہ وہ گروہ ہے جس کو بے آمیز حق کے پیغام میں اپنی بڑائی پر زد پڑتی ہوئی نظر آتی ہے۔ یہی وہ سربرآوردہ طبقہ ہے جس کے پاس وه ذهن هوتا هے كه وه اسلامي دعوت ميں شوشے نكال كر لوگوں كو اس كي طرف سے مشتبه كرے۔ اسي كے پاس وہ وسائل ہوتے ہیں کہ وہ اسلام کے داعیوں کی حوصلہ شکنی کے ليے ان کو طرح طرح کی مشکلات میں ڈالے۔ اسی کے پاس وہ زور ہوتاہے کہ وہ حق پرستوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کی تدبیر کرے۔ حتی کہ اسی کو یہ مواقع حاصل ہوتے ہیں کہ اسلام کے ماننے والوں کے خلاف باقاعدہ جنگ کی آگ بھڑکاسکے۔ ’’ان کے عہد کچھ نہیں ‘‘ بہت معنیٰ خیز فقرہ ہے۔ جو لوگ دشمنی اور ضد کی بنیاد پر کھڑے ہوئے ہوں ان کے وعدے اور معاہدے بالکل غیر یقینی ہوتے ہیں ۔ ان کی نفسیات میں اپنے حریف کے خلاف مستقل اشتعال برپا رہتا ہے۔ ان کے اندر ٹھہراؤ نہیں ہوتا۔ وہ اگر معاہدہ بھی کرلیں تو اپنے مزاج کے اعتبار سے اس کو دیر تک باقی رکھنے پر قادر نہیں ہوتے۔ زیادہ دیر نہیں گزرتی کہ اپنے منفی جذبات سے مغلوب ہو کر وہ معاہدہ کو توڑ دیتے ہیں اور اس طرح اہلِ حق کو یہ موقع دیتے ہیں کہ اپنے اوپر پہل کا الزام ليے بغیر وہ ان کے خلاف مدافعانہ کارروائی کریں اور خدا کی مدد سے ان کا خاتمہ کردیں ۔ تمام حکمت اور دانائی کا سرا اللہ کا ڈر ہے۔ اللہ کا ڈر آدمی کے اندر اعتراف کا مادہ پیدا کرتا ہے۔ وہ آدمی کے اندر وہ شعور جگاتا ہے کہ وہ حقیقتوں کو ان کے اصلی روپ میں دیکھ سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ سے ڈرنے والے کے ليے خدائی منصوبہ کو سمجھنے میں دیر نہیں لگتی۔ وہ خدا کی منشا کو جان کر پورے اعتماد کے ساتھ اپنے آپ کو اس میں لگا دیتاہے۔ وہ اس صحیح ترین راستہ پر چل پڑتا ہے جس کی آخری منزل صرف کامیابی ہے۔ اللہ کا ڈر آدمی کی آنکھوں کو اشک آلود کردیتاہے۔ مگر اللہ کے ليے بھیگی ہوئی آنکھ ہی وہ آنکھ ہے جس کے ليے یہ مقدر ہے کہ اس کو ٹھنڈک حاصل ہو، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔