At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَسِيحُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍۢ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِى ٱللَّهِ ۙ وَأَنَّ ٱللَّهَ مُخْزِى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴾
“[Announce unto them:] "Go, then, [freely] about the earth for four months -but know that you can never elude God, and that, verily, God shall bring disgrace upon all who refuse to acknowledge the truth!"”
موجودہ دنیا میں انسان کو رہنے بسنے کا جو موقع دیاگیا ہے وہ کسی حق کی بنا پر نہیں ہے بلکہ محض آزمائش کے ليے ہے۔ خدا جب تک چاہتا ہے کسی کو اس زمین پر رکھتا ہے او ر جب اس کے علم کے مطابق اس کی مدت امتحان پوری ہوجاتی ہے تو اس پر موت وارد کرکے اس کو یہاں سے اٹھا لیا جاتا ہے۔ یہی معاملہ پیغمبر کے مخاطبین کے ساتھ دوسری صورت میں کیا جاتاہے۔ پیغمبر جن لوگوں کے درمیان آتاہے ان پر وہ آخری حد تک حق کی گواہی دیتا ہے۔ پیغمبر کے دعوتی کام کی تکمیل کے بعد جو لوگ ایمان نہ لائیں وہ خدا کی زمین پر زندہ رہنے کا حق کھودیتے ہیں ۔ وہ آزمائش کی غرض سے یہاں رکھے گئے تھے۔ اتمام حجت نے آزمائش کی تکمیل کردی۔ پھر اس کے بعد زندگی کا حق کس ليے۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبروں کے کام کی تکمیل کے بعد ان کے اوپر کوئی نہ کوئی ہلاکت خیز آفت آتی ہے اور ان کا استیصال کردیا جاتاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخاطبین کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا۔ مگر ان پر کوئی آسمانی آفت نہیں آئی۔ ان کے اوپر خدا کی مذکورہ سنت کا نفاذ اسباب کے نقشہ میں کیاگیا ہے۔ اولاً قرآن کے برتر اسلوب اور پیغمبر کے اعلیٰ کردار کے ذریعہ ان کو دعوت پہنچائی گئی۔ پھر اہلِ توحید کو مکہ کے اہلِ شرک پر غالب کرکے ان کے اوپر اتمام حجت کردیاگیا۔ جب یہ سب کچھ ہوچکا اور اس کے باوجود وہ انکار کی روش پر قائم رہے تو ان کو مسلسل خیانت اور عہد شکنی کا مجرم قرار دے کر ان کو الٹی میٹم دياگیا کہ چار ماہ کے اندر اپنی اصلاح کرلو، ورنہ مسلمانوں کی تلوار سے تمھارا خاتمہ کردیا جائے گا۔ پھر یہ سارا معاملہ تقویٰ کے اصول پر کیاگیا، نہ کہ قومی سیاست کے اصول پر— مشرکین کو دلائل کے میدان میں لاجواب کردیاگیا، ان کو پیشگي انتباہ کے ذریعہ کئی مہینہ تک سوچنے کا موقع دیاگیا۔ آخر وقت تک ان کے ليے دروازہ کھلا رکھا گیا کہ جو لوگ توبہ کرلیں وہ خدا کے انعام یافتہ بندوں میں شامل ہوجائیں ۔ جن بعض قبائل نے معاہدہ نہیں توڑا تھا ان کے معاملہ کو معاہدہ توڑنے والوں سے الگ رکھاگیا، وغیرہ۔