At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ إِن كَانَ ءَابَآؤُكُمْ وَأَبْنَآؤُكُمْ وَإِخْوَٰنُكُمْ وَأَزْوَٰجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَٰلٌ ٱقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَٰرَةٌۭ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَجِهَادٍۢ فِى سَبِيلِهِۦ فَتَرَبَّصُوا۟ حَتَّىٰ يَأْتِىَ ٱللَّهُ بِأَمْرِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْفَٰسِقِينَ ﴾
“Say: "If your fathers and your sons and your brothers and your spouses and your clan, and the worldly goods which you have acquired, and the commerce whereof you fear a decline, and the dwellings in which you take pleasure - [if all these] are dearer to you than God and His Apostle and the struggle in His cause, then wait until God makes manifest His will; and [know that] God does not grace iniquitous folk with His guidance."”
لوگوں کے ليے اپنا خاندان، اپنی جائداد، اپنے معاشی مفادات سب سے قیمتی ہوتے ہیں ۔ انھیں چیزوں کو وہ سب سے زیادہ اهم سمجھتے ہیں ۔ ہر دوسری چیز کے مقابلہ میں وہ ان کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنا سب کچھ ان کے اوپر نثار کردیتے ہیں ۔ اس قسم کی زندگی دنیا دارانہ زندگی ہے۔ ایسا آدمی جو کچھ پاتا ہے بس اسی دنیا میں پاتا ہے۔ موت کے بعد والی ابدی دنیا میں اس کے ليے کچھ نہیں ۔ اس کے برعکس، دوسری زندگی وہ ہے جب کہ آدمی اللہ اور رسول کو اور اللہ کی راہ میں جدوجہد کو سب سے زیادہ اہمیت دے اور اس کی خاطر دوسری ہر چیز چھوڑنے کے لیے تیار رہے۔ یہی دوسری زندگی خدا پرستانہ زندگی ہے اور ایسے ہی لوگوں کے ليے آخرت میں ابدی جنتوں کے دروازے کھولے جائیں گے۔ ایک زندگی وہ ہے، جو دنیوی تعلقات اور دنیوی مفادات کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے۔ دوسری زندگی وہ ہے جو ایمان کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے۔ دونوں میں سے جس چیز کو بھی آدمی اپنی زندگی کی بنیاد بنائے، وہ ہمیشہ اس قیمت پر ہوتا ہے کہ وہ اس کی خاطر دوسری چیزوں کو چھوڑ دے۔ وہ کچھ لوگوں سے تعلق قائم کرے اور کچھ دوسرے لوگوں سے بے تعلق ہوجائے۔ وہ کچھ چیزوں کی بقاء اور ترقی میں اپنی ساری توجہ لگادے اور کچھ دوسری چیزوں کی بقاء اور ترقی کے معاملہ میں بے پروا بنا رہے۔ کچھ نقصانات اس کو کسی قیمت پر گوارا نہ ہوں ، وہ جان پر کھیل کر اپنا بہترین سرمایہ خرچ کرکے ان کو بچانے کی کوشش کرے اور کچھ دوسرے نقصانات کو وہ اپنی آنكھوں سے دیکھے مگر ان کے بارے میں اس کے اندر کوئی تڑپ پیدا نہ ہو۔ دنیا ہمیشہ ان لوگوں ملتی ہے جو دنیا کی خاطر اپنا سب کچھ لگا دیں ۔ اسی طرح آخرت صرف ان لوگوں کے حصہ میں آئے گی جو آخرت کی خاطر دوسری چیزوں کو قربان کردیں ۔ ترجیح (ایک کو چھوڑ کر دوسرے کو اختیار کرنے کا معاملہ) انتہائی سنگین ہے۔ حتی کہ وہی آدمی کے کفر وایمان کا فیصلہ کرتا ہے۔ خدا کی دنیا میں جس طرح کھلے کافروں کے ليے کامیابی مقدر نہیں ہے اسی طرح ان لوگوں کے ليے بھی یہاں کامیابی کا کوئی امکان نہیں ، جو ایمان کا دعویٰ کریں اور جب نازک موقع آئے تو وہ آخرت پسندانہ روش کے مقابلہ میں دنیا دارانہ روش کو ترجیح دیں ۔ ایسے مدعیانِ ایمان اگر اپنے بارے میں خوش فہمی میں مبتلا ہوں تو ان کو اس وقت معلوم ہوجائے گا جب اللہ اپنا فیصلہ ظاہر کردے گا۔