slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 40 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ ٱللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ثَانِىَ ٱثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِى ٱلْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَٰحِبِهِۦ لَا تَحْزَنْ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ ٱللَّهُ سَكِينَتَهُۥ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُۥ بِجُنُودٍۢ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلسُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ ٱللَّهِ هِىَ ٱلْعُلْيَا ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴾

“If you do not succour the Apostle, then [know that God will do so -just as] God succoured him at the time when those who were bent on denying the truth drove him away, [and he was but] one of two: when these two were [hiding] in the cave, [and] the Apostle said to his companion, "Grieve not: verily, God is with us." And thereupon God bestowed upon him from on high His (gift of] inner peace, and brought utterly low the cause of those who were bent on denying the truth, whereas the cause of God remained supreme: for God is almighty, wise.”

📝 التفسير:

یہ آیتیں غزوہ تبوک (9 ھ) کے ذیل میں اتریں ۔ اس موقع پر مدینہ کے منافقین کی طرف سے جو عمل ظاہر ہوا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کمزور ایمان والے لوگ جب کسی اسلامی معاشرہ میں داخل ہوجاتے ہیں تو نازک مواقع پر ان کا کردار کیا ہوتا ہے۔ اصل یہ ہے کہ اسلام سے تعلق کے دو درجے ہیں ۔ ایک یہ کہ اسی سے آدمی کی تمام وفاداریاں وابستہ ہوجائیں ۔ وہ آدمی کے ليے زندگی وموت کا مسئلہ بن جائے۔ دوسرے یہ کہ آدمی کی حقیقی دلچسپیاں تو کہیں اور اٹکی ہوئی ہوں اور اوپری طور پر وہ اسلام کا اقرار کرلے۔ پہلی قسم کے لوگ سچے مومن ہیں اور دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جن کو شریعت کی اصطلاح میں منافق کہاگیا ہے۔ مومن کا حال یہ ہوتاہے کہ عام حالات میں بھی وہ اسلام کو پکڑے ہوئے ہوتا ہے اور قربانی کے لمحات میں بھی وہ پوری طرح اس پر قائم رہتا ہے۔ اس کے برعکس، منافق کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ بے ضرر اسلام یا نمائشی دین داری میں تو بہت آگے دکھائی دیتا ہے۔ مگر جب قربانی کی سطح پر اسلام کے تقاضوں کو اختیار کرنا ہو تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ مومن کے سامنے اصلاً آخرت ہوتی ہے ا ور منافق کے سامنے اصلاً دنیا۔ مومن آخرت کی بے پایاں نعمتوں کے مقابلہ میں دنیا کی کوئی قیمت نہیں سمجھتا، اس ليے جب بھی دنیا کی چیزوں میں سے کوئی چیز اس کے راستہ میں حائل ہو تو وہ اس کو نظر انداز کرکے دین کی طرف بڑھ جاتاہے۔ اس کے برعکس، منافق ایسے اسلام کو پسند کرتاہے جس میں دنیا کو بگاڑے بغیر اسلامیت کا کریڈٹ مل رہا ہو۔ اس ليے جب ایسا موقع آتا ہے کہ دنیا کو کھو کر اسلام کو پانا ہو تو وہ دنیا کی طرف جھک جاتا ہے، خواہ اس کے نتیجہ میں اسلام کی رسی اس کے ہاتھ سے نکل جائے۔ اسلام اور غیر اسلام کی کش مکش کے جو لمحات موجودہ دنیا میں آتے ہیں وہ بظاہر دیکھنے والوں کو اگرچہ دو انسانی گروہوں کی کش مکش دکھائی دیتی ہے مگر اپنی حقیقت کے اعتبار سے یہ ایک خدائی معاملہ ہوتا ہے۔ ایسے مواقع پر خود خدا اسلام کی طرف سے کھڑا ہوتا ہے۔ ایسے کسی واقعہ کو اسباب کے روپ میں اس ليے ظاہر کیا جاتاہے تاکہ ان لوگوں کو خدمتِ دین کا کریڈٹ دیا جائے جو اپنے آپ کو پوری طرح خدا کے حوالے کرچکے ہیں ۔