slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 44 من سورة سُورَةُ التَّوۡبَةِ

At-Tawba • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ لَا يَسْتَـْٔذِنُكَ ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ أَن يُجَٰهِدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلْمُتَّقِينَ ﴾

“Those who [truly] believe in God and the Last Day do not ask thee for exemption from struggling with their possessions and their lives [in God's cause]-and God has full knowledge as to who is conscious of Him-:”

📝 التفسير:

منافق وہ ہے جو اسلام کے نفع بخش یا بے ضرر پہلوؤں میں آگے آگے رہے مگر جب اس کے مفادات پر زد پڑتی نظر آئے تو وہ پیچھے ہٹ جائے۔ ایسے مواقع پر اس قسم کے کمزور لوگ جس چیز کا سہارا لیتے ہیں وہ عذر ہے۔ وہ اپنی بے عملی کو خوبصورت توجیہات میں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کا سربراہ اگر اجتماعی مصالح کے پیش نظر ان کے عذر کو قبول کرلے تو وہ خوش ہوتے ہیں کہ انھوں نے اپنے الفاظ کے پردے میں نہایت کامیابی کے ساتھ اپنی بے عملي کو چھپا لیا۔ مگر وہ بھول جاتے ہیں کہ اصل معاملہ انسان سے نہیں بلکہ خدا سے ہے۔ اور وہ ہر آدمی کی حقیقت کو اچھی طرح جانتا ہے۔ خدا ایسے لوگوں کا راز کبھی دنیا میں کھول دیتا ہے اور آخرت میں تو بہر حال ہر ایک کا راز کھولا جانے والا ہے۔ کسی کا لڑکا بیمار ہو یا کسی کی لڑکی کی شادی ہو تو اس وقت وہ اپنے آپ کو اور اپنے مال کو اس سے بچا کر نہیں رکھتا۔ اس کی زندگی اور اس کا مال تو اسی ليے ہے کہ ایسا کوئی موقع آئے تو وہ اپنا سب کچھ نثار کرکے ان کے کام آسکے۔ ایسا کوئی وقت اس کے ليے بڑھ کر قربانی دینے کا ہوتا ہے، نہ کہ عذرات کی آڑ تلاش کرنے کا۔ یہی معاملہ دین کا بھی ہے۔ جو شخص اپنے دین میں سنجیدہ ہو وہ دین کے ليے قربانی کا موقع آنے پر کبھی عذر تلاش نہیں کرے گا۔ اس کے سینے میں جو ایمانی جذبات بے قرار تھے وہ تو گویا اسی دن کے انتظار میں تھے کہ جب کوئی موقع آئے تو وہ اپنے آپ کو نثار کرکے خدا کی نظر میں اپنے کو وفادار ثابت کرسکے۔ پھر ایسا موقع پیش آنے پر وہ عذر کا سہارا کیوں ڈھونڈے گا۔ مومن خدا سے ڈرنے والا ہوتا ہے اور ڈر کا جذبہ آدمی کے اندر سب سے زیادہ قوی جذبہ ہے۔ ڈر کا جذبہ دوسرے تمام جذبات پر غالب آجاتاہے۔ جس چیز سے آدمی کو ڈر اور اندیشہ کا تعلق ہو اس کے بارے میں وہ آخری حد تک سنجیدہ اور حقیقت پسند ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص ڈر کی سطح پر خدا کا مومن بن جائے تو اس کو یہ سمجھنے میں دیر نہیں لگتی کہ کس موقع پر اسے کس قسم کا رد عمل پیش کرناچاہيے۔ آخرت کا نفع سامنے نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے ليے قربانی دینے میں شک میں پڑ جاتا ہے۔ مگر اس شک کے پردہ کو پھاڑنا ہی اس دنیا میں آدمی کا اصل امتحان ہے۔